این اے75 کا الیکشن:پی ٹی آئی سے ریکارڈ طلب

پی پی 38 سیالکوٹ، ضمنی انتخاب: پی ٹی آئی نے میدان مار لیا

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ کے حلقہ این اے75 کے انتخابات کے متعلق پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد ملہی ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔

مسلم لیگ ن کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے استدعا کی کہ این اے 75میں دوبارہ الیکشن کرایا جائے۔ صرف 20پولنگ اسٹیشن پر دوبارہ الیکشن مناسب نہیں۔

وکیل پی ٹی آئی علی بخاری نے کہا ن لیگ جیت رہی تھی تو دوبارہ الیکشن کا مطالبہ کیوں کر رہے؟ نوشین افتخار کی درخواست کیساتھ کوئی تصدیق شدہ دستاویز نہیں۔

علی بخاری نے ن لیگ کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا بہتر ہوتا کہ انتخابی نتائج کو ٹربیونل میں چیلنج کیا جاتا۔

پی ٹی آئی کے امیدوار علی اسجد ملہی نے کہا کہ میرے آبائی علاقہ کے پولنگ سٹیشنز پر اعتراض کیا جا رہا ہے،20میں سے 18 سٹیشنز کے فارم 45 لیگی امیدوار کے پاس ہیں۔

ریٹرننگ افسر نے بتایا کہ پولنگ اسٹیشن نمبر 9،47،50 اور 140 کے نتیجہ میں کوئی فرق نہیں، 20 مشتبہ پولنگ اسٹیشنز میں سے 4 کلئیر ہیں۔

چار پولنگ اسٹیشنز کے نتائج پر پریذائڈنگ افسر کے دستخط ہیں۔ کچھ پولنگ اسٹیشنز کے نتائج انگھوٹوں کے نشانات نہیں ہیں۔

آر او نے بتایا کہ ڈسکہ دیہی علاقہ ہے 30کلو میٹر سفر کرنے میں 2گھنٹے لگتے ہیں۔ متعدد پریزائیڈنگ افسران ابھی تک میرے پاس نہیں پہنچے۔

سیاسی جماعتوں کے کارکنان آفس کے باہر موجود تھے حالات کشیدہ تھے۔ حالات کشیدہ ہونے کے باعث پریزائیڈنگ افسران سے باضابطہ وضاحت نہیں کے سکا۔

ریٹرننگ افسر نے بتایا کہ جہاں فائرنگ ہوئی وہ پولنگ رکی لیکن بعد میں شروع ہوگئی تھی۔ پریذائڈنگ افسران نے گاڑی خراب ہونے اور دھند کی وجہ سے لیٹ ہونے کا کہا۔ الیکشن کمیشن کے ڈرائیور سے گاڑی خراب ہونے کا نہیں پوچھا۔

ممبر الیکشن کمیشن الطاف قریشی نے پوچھا کیا موبائل کمپنیوں سے پریذائڈنگ افسران لوکیشن معلوم کرائی؟
ریٹرننگ افسر نے بتایا کہ ڈی پی او کا نمبر بند تھا، ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

آر او آفس میں نعرے بازی ہو رہی تھی کارکنان دیواروں پر بھی چڑھے ہوئے تھے، مجمع بہت زیادہ تھا اس لئے گھبرا گئے تھے۔

الیکشن کمیشن نے این اے 75 ضمنی انتخاب سے متعلق کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی ہے۔

این اے 75 ڈسکہ میں ن لیگ کی امیدوار نوشین افتخار اور پی ٹی آئی کے علی اسجد کے درمیان مقابلہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں:ڈسکہ الیکشن: 23اسٹیشنز پر ری پولنگ کا امکان

پاکستان مسلم لیگ نون کی جانب سے مبینہ دھاندلی کے الزامات اور ’23 پریذائیڈنگ افسران کے کئی گھنٹوں تک ’غائب‘ رہنے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے اعلامیے میں کہا تھا ہے کہ 20 پولنگ سٹیشنز کے نتائج پر شبہ ہے لہذا مکمل انکوائری کے بغیر غیر حتمی نیتجہ جاری کرنا ممکن نہیں ہے۔

ای سی پی کے مطابق  پولنگ عملہ ‘لاپتہ’ ہونے کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ معاملے کی اطلاع ملتے ہی آئی جی پنجاب ،کمشنر گجرانوالہ اور ڈی سی گجرانوالہ سے رابطے کی کوشش کرتے رہے لیکن رابطہ نہ ہوا۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ چیف سیکریٹری پنجاب سے رات تین بجے رابطہ ہوا اور ان کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ گمشدہ افسران اور پولنگ بیگز کی تلاش کی جائے گی لیکن بعد میں ان سے دوبارہ رابطہ ممکن نہ ہو سکا اور کئی گھنٹوں کے بعد ‘تقریباً صبح چھ بجے پریزایئڈنگ افسران پولنگ بیگز کے ہمراہ حاضر ہوئے۔’

ای سی پی نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے کوتاہی برتنے پر اور پولنگ میٹریل میں ردوبدل کی صورت میں متعلقہ افسران کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے این اے75 میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے دوبارہ الیکشن کا مطالبہ کیا تھا۔

مریم نواز نے کہا کہ الزام لگایا تھا کہ پریذائیڈنگ آفیسرکواغوا کیا گیا اور20 پولنگ اسٹیشنز پر نتائج بدلے گئے۔ ن لیگی رہنما کے مطابق عطا تارڑ نے پریذائیڈنگ آفیسر کو ووٹوں کا تھیلا لے کر بھاگتے دیکھا۔

مریم نواز نے الزام لگایا کہ کہ سرکاری افسران ٹھپے لگا رہے تھے۔ تھیلے اٹھانے کے بعد انہوں نے الیکشن کمیشن کاعملہ ہی اٹھالیا۔


متعلقہ خبریں