پنجاب: اسپتال آئیں تو تھرمامیٹر ساتھ لائیں

پنجاب: اسپتال آئیں تو تھرمامیٹر ساتھ لائیں

فوٹو: فائل


تبدیلی کا خواب ادھورا ہی رہ گیا اور سرکاری اسپتالوں کا رخ کرنیوالے مریضوں کو درپیش مسائل کا حل ممکن نہ ہو سکا۔ 

آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے اسپتالوں میں مریضوں کے لیے تھرما میٹر بھی موجود نہیں ہیں۔ لواحقین مارکیٹ سے تھرمامیٹر خرید کر لانے پر مجبور ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسپتال کی لفٹ گر گئی، سابق وزیر اعلیٰ موجود تھے

لاہور کے سرکاری اسپتالوں میں علاج کے لیے آئے مریضوں کے لیے تھرمامیٹر کی سہولت دستیاب نہیں ہے، صرف ایمرجنسی میں مریض کو تھرما میٹر فراہم کیا جاتا ہے۔

ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شہری نادر علی نے کہا کہ حکومت کو چاہیئے کہ تھرمامیٹر خود سے فراہم کریں تاکہ شہریوں کو آسانی ہو۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اتنا چل کر میڈیکل اسٹور تک آنا پڑتا ہے، اسپتالوں کے باہر موجود میڈیکل اسٹورز مالکان کہتے ہیں کہ کورونا وبا کے بعد تھرما میٹرز کی فروخت زیادہ بڑھی ہے۔

ایک اور شہری جمیل اقبال نے کہا کہ اب ڈاکٹرز بھی کورونا کی وجہ سے تھرما میٹر زیادہ لکھ کر دے رہے ہیں، 90 فیصد لوگ اسپتالوں سے ہی تھرمامیٹر لینے کے لئے آتے ہیں۔

محکمہ صحت حکام کے مطابق تمام اسپتالوں میں تھرمیٹرز موجود ہیں، سی او او میو اسپتال ڈاکٹر اسد اسلم نے مریضوں سے تھرما میٹر منگوانے والوں کو نوسرباز قرار دے دیا۔

انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں بہت سے نو سرباز بھی پھر رہے ہوتے ہیں اور وہی ایسے کام کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: سرکاری اسپتالوں کی لیبارٹریز میں زیادہ تر مشینری خراب ہونے کا انکشاف

مارکیٹ میں سادہ تھرمامیٹر 120 سے 140 جبکہ ڈیجیٹل تھرما میٹر کی قیمت ایک ہزار سے پندرہ سو روپے تک ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت عوام کی بنیادی طبی سہولیات کی ذمہ داری کو پورا نبھائے تاکہ لوگوں کی جیب پر پڑنے والا بوجھ کچھ ہلکا ہو سکے۔


متعلقہ خبریں