ایران نے آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں پر پابندیاں عائد کردیں

ایران نے آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں پر پابندیاں عائد کردیں

تہران: ایران نے جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کے معائنہ کاروں پر پابندیاں عائد کردی ہیں ۔ پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد اقوام متحدہ کے تحت عالمی ادارے آئی اے ای اے کے معائنہ کار اب حساس جوہری تنصیبات کا اچانک دورہ کرنے کے مجاز نہیں رہے ہیں۔

ایرانی سپریم لیڈر کے بیان سے ہماری پالیسی تبدیل نہیں ہو گی، وائٹ ہاؤس

عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران کے سرکاری ٹی وی نے جوہری تنصیبات کے معائنے پر پابندی کی تصدیق کی ہے۔ ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کے ساتھ تعاون کم کردیا گیا ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کے مطابق آج صبح منگل سے یہ قانون نافذ العمل ہو گیا ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں مؤقف اپنایا ہے کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کی نگرانی کی فوٹیج روزآنہ کی بنیاد پر شیئر نہیں کرے گا۔

ماضی میں ایران روزآنہ کی بنیاد پر فوٹیج شیئر کرتا رہا تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے مطابق اس قانون سے آئی اے ای اے کو باقاعدہ طور پر آگاہ کردیا گیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق ایران کی جوہری توانائی تنظیم نے جوہری تنصیبات کی فوٹیج کو تین ماہ تک اپنے پاس رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں اس نے مؤقف اپنایا ہے کہ تین ماہ کے بعد فوٹیج کو آئی اے ای اے کے حوالے کردیا جائے گا لیکن یہ اسی وقت ممکن ہو گا کہ جب ایران کو پابندیوں میں ریلیف کی ضمانت دی جائے گی۔

ایران نے آئی اے ای اے کے ساتھ طے شدہ اضافی پروٹوکول پرعمل درآمد روکنے کا بھی اعلان کیا تھا۔ عالمی ایجنسی اور تہران کے درمیان یہ خفیہ سمجھوتہ تاریخی جوہری معاہدے کے حصے کے طور پر طے پایا تھا۔

آیت اللہ خامنہ ای کا یورینیم کی افزودگی 60 فیصد تک بڑھانے کا عندیہ

اس کے تحت اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو ایران کی جوہری تنصیبات کے معائنے اور اس کے جوہری پروگرام کی نگرانی کے زیادہ اختیارات حاصل ہوگئے تھے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے کچھ دیر قبل میڈیا بریفنگ میں کہا تھا کہ ایران کے سپریم لیڈر کی جانب سے دیے جانے والے بیان کے باوجود ہماری پالیسی میں کسی بھی قسم کی کوئی تبدیلی وقوع پذیر نہیں ہو گی۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2018 میں ایران سے طے شدہ جوہری سمجھوتے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا اور سخت اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں۔

امریکی صدر کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدام کے جواب میں ایران نے جوہری سمجھوتے کی شرائط کی مرحلہ وار پاسداری نہ کرنے کااعلان کردیا تھا۔ ایران نے عالمی ذرائع ابلاغ کےمطابق اس کے بعد ہی یورینیم کو 20 فی صد تک افزودہ کرنا بھی شروع کردیا تھا۔

عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی کابینہ کے ترجمان علی ربیعی نے تہران میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے گذشتہ تین ہفتے کے دوران جوہری تنصیبات میں 148 ہائی ٹیک آئی آر2-ایم سینٹری فیوجز کونصب کیا ہے۔ اس کے بعد اب ان دو مقامات پر نصب شدہ سینٹری فیوجز کی تعداد 492 ہوگئی ہے۔

ایران اشتعال انگیزی سے گریز کرے، جنرل کینیتھ میکنزی

ترجمان نے کہا تھا کہ مزید 492 سینٹری فیوجز آئندہ مہینوں کے دوران میں نصب کیے جائیں گے۔ انھوں نے بتایا تھا کہ یورینیم کو افزودہ کرنے کی تنصیبات میں جدید سینیٹری فیوجز کی دو آبشاریں نصب کی گئی ہیں لیکن یہ نہیں بتایا کہ یہ کہاں نصب کی گئی ہیں؟


متعلقہ خبریں