بھارت: سرگرم سماجی کارکن دیشا روی ضمانت پر رہا

بھارت: سرگرم رکن دیشا روی ضمانت پر رہا

نئی دہلی کی عدالت نے احتجاجی کسانوں کی حمایت کرنے پر بغاوت کے الزام میں گرفتار 22 سالہ سرگرم رکن دیشا روی کو ضمانت پر رہا کردیا ہے۔

13 فروری کو نئی دہلی پولیس نے بھارتی کسانوں کے حق میں بولنے والی سرگرم سماجی کارکن دیشا روی کو بغاوت کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

ضمانت کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے دہلی پولیس سے پوچھا آیا ان کے پاس دیشا روی کے خلاف ثبوت ہیں بھی یا قیاس آرائیوں پر انہیں پابند سلاسل کیا ہوا ہے۔ پولیس ٹھو شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی۔

دیشا روی کے وکیل نےعدالت میں دلائل دیے کہ اختلاف رائے بغاوت کے زمرے میں نہیں آتا ہے۔ کیا ایسے شخص کو بھی چین کا جاسوس سمجھا جائے گا جو کنگ فو کو یوگا پر ترجیح دے گا۔

پولیس نے کہا کہ دیشا روی نے کسانوں کی تحریک کے لیے  ایک دستاویز  ’ٹول کٹ‘ تیار کیا تھا اور احتجاجی کسانوں کا پولیس سے تصادم بھی ہوا تھا۔

دیشا روی جج کے سامنے رو پڑی اور بولا کہ انہوں نے دستاویز کی دو لائنوں کو ترمیم کرنے میں مدد دی تھی۔

دہلی پولیس کے اسپیشل کمشنر پراویر رانجن نے عدالت کو بتایا کہ دیشا روی نے یہ دستاویز یعنی ٹول کٹ سویڈن کی ماحولیات پر کام کرنے والی سرگرم رکن گریٹا تھنبرگ کے ساتھ شیئر کیا تھا، جسے بعد میں ہٹوادیا گیا گیا۔ گریٹا تھنبرگ نے کسانوں کے احتجاج کی حمایت کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ دیشا روی کی کسانوں کی حمایت اور پشت پناہی بھارت کو معاشی، سماجی، ثقافتی اور علاقائی طور پر کمزور کرنا تھا۔ ہم نے دیشا روی کے خلاف بھارت میں انتشار پھیلانے کے جرم میں بغاوت کا مقدمہ درج کیا ہے۔

مزید پڑھیں: بغاوت کا الزام: سرگرم بھارتی سماجی کارکن گرفتار

عدالت نے پولیس افسر کے دلائل سننے کے بعد دیشا روی کی درخواست ضمانت پر محفوظ  فیصلہ سناتے ہوئے انہیں ضمانت پر رہا کردیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈیا میں تین ماہ سے جاری کسانوں کی تحریک کے لیے انھوں نے مبینہ طور پر ایک ’ٹول کٹ‘ تیار کیا تھا جسے مودی حکومت ’ملک مخالف دستاویز‘ قرار دے رہی تھی۔

یہ ٹول کٹ اس وقت شہ سرخیوں میں آئی جب دنیا بھر میں ماحولیات کے لیے کام کرنے والی گریٹا تھنبرگ نے کسانوں کی حمایت کرتے ہوئے ٹویٹ کیا اور اس کے ساتھ انھوں نے ٹول کٹ بھی شیئر کی۔

دہلی پولیس نے جب گذشتہ ہفتے دِشا روی کو گرفتار کیا تو سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا تھا اور ان کی گرفتاری کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

اس سے قبل دہلی کی ایک عدالت نے 22 سالہ ماحولیاتی کارکن دشا روی کو پانچ روزہ پولیس تحویل میں بھیج دیا تھا۔ ۔ انھیں دہلی پولیس  نے ’ٹول کٹ کیس‘ میں بنگلور سے حراست میں لیا تھا۔

بی بی سی کے مطابق دشا اے روی بنگلور کی رہائشی ہیں اور ان کے مطابق ان کے دادا اور پردادا کسان تھے۔ انھوں نے بنگلور کے ماؤنٹ کارمیل کالج سے بی بی اے یعنی بیچلر ان بزنس ایڈمنسٹریشن کی ڈگری حاصل کی ہے۔ وہ اپنے کالج کے زمانے سے ہی ماحولیات سے آگاہی کے لیے مہم چلاتی رہی ہیں اور موسمیاتی تبدیلی کے متعلق سرگرمیوں میں شامل رہی ہیں۔

بی بی سی کے مطابق وہ ویگن یعنی سبزی خور ہیں اور سویڈن کی ایکٹوسٹ گریٹا تھنبرگ کی مہم ’فرائیڈیز فار فیوچر‘ کی انڈیا شاخ کی شریک بانی ہیں۔ خیال رہے کہ گریٹا جمعہ کے روز اپنے سکول میں ماحولیات کو بچانے کی مہم کے طور پر بیداری کے لیے کام کرتی تھیں۔ انھوں نے اپنی اس مہم کا نام ’فرائیڈیز فار فیوچر‘ یعنی ’جمعہ کا روز مستقبل کے نام‘ دیا تھا۔

کمبال پر اپنی اس مہم کے بارے میں دشا روی نے خود لکھا ہے کہ انڈیا میں فرائیڈیز فار فیوچر کی مہم اس وقت شرمندہ تعبیر ہو سکی جب انھیں بنگلورو میں ہم خیال خواتین ملیں جو کہ انٹرنیٹ پر موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں دلچسپی رکھتی تھیں۔

جب گریٹا تھنبرگ نے کسان تحریک کے متعلق ٹول کٹ شیئر کیا تو پھر پولیس نے اس پر تفتیش شروع کر دی اور اسے ’ہند مخالف بیرونی سازش‘ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: بھارتی کسانوں کی مودی سرکار کو 2 اکتوبر کی ڈیڈ لائن

پولیس نے اس ٹول کٹ کے لکھنے والوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے، 153 اے، 153، 120 بی کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ دستاویز ’خالصتانیوں‘، یعنی وہ کارکن جو سکھوں کے لیے علیحدہ ریاست خالصتان کا دم بھرتے ہیں، کی کارستانی ہے۔ تاہم دہلی پولیس کی ایف آئی آر میں کسی کا نام شامل نہیں ہے لیکن اس معاملے میں جو پہلی گرفتاری ہوئی وہ دیشا روی کی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق عام زبان میں ابھی تک ٹول کٹ گاڑیوں کے ساتھ ملنے والا وہ بکس ہوتا تھا جس میں اوزار ہوتے تھے جس سے گاڑی کی چھوٹی موٹی مرمت کی جا سکے۔

لیکن موجودہ سوشل میڈیا دور میں کسی مہم کے لیے تیار کیے جانے والے لائحۂ عمل یا ایکشن پلان کو ’ٹول کٹ‘ کہا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر موجودہ دور میں جو بھی تحریکیں ہوئی ہوں جیسے ’بلیک لائیوز میٹر‘ یا پھر ’کلامیٹ سٹرائک کمپین‘ اس سے منسلک لوگ مہم کو مضبوط کرنے کے لیے ایک لائحۂ عمل تیار کرتے ہیں اور اسے شیئر کرتے ہیں تاکہ تحریک کو آگے لے جایا جا سکے۔

گریٹا کے ٹویٹ کے بعد انڈیا کے مختلف علاقوں میں ان کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے۔ اس قسم کے دستاویز میں تحریک کی غرض و غایت درج ہوتی ہے اور اس کے ساتھ اجتماعی مظاہروں کی تفصیل بھی ہوتی ہے۔ اس کا استعمال بڑی بڑی کمپنیاں بھی اپنی کسی مہم کو تقویت دینے کے لیے کرتی ہیں۔


متعلقہ خبریں