سابق شوہر کو بیوی کے گھریلو کام کاج کا معاوضہ دینے کا حکم


چین کی مقامی عدالت نے ایک شخص کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی سابقہ بیوی کو گھریلو کام کاج کروانے کا معاوضہ ادا کرے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق بیجنگ کی مقامی عدالت نے اس منفرد فیصلے میں وانگ نامی عورت کے سابق شوہر چن کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی سابقہ بیوی کو گھریلو کام کاج کروانے کا معاضہ ادا کرے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق شہری اپنی سابقہ بیوی کو 50 ہزار یوآن ادا کرے گا جو تقریباً سات ہزار 700 امریکی ڈالر بنتے ہیں۔عدالتی حکم کے مطابق رقم کی مکمل ادائیگی تک چن اپنی سابقہ بیوی کو 20 ہزار یوآن ہر مہینے ادا کرے گا۔

عدالت میں طلاق پانے والی عورت نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان دونوں کی شادی پانچ سال تک جاری رہی تاہم ان سالوں میں اس کے سابقہ شوہر نے بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری نہیں لی اور دیگر گھریلو کام کاج میں اس کا ہاتھ نہیں بٹایا۔

بی بی سی کے مطابق عدالتی فیصلے کے بعد چین میں سوشل میڈیا ویب سائٹ ویبو پر گھریلو کام کاج کی اہمیت سے متعلق ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے اور صارفین کی ایک بڑی تعداد نے اس رقم کو انتہائی قلیل قرار دیا ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں طلاق کی شرح میں خطرناک اضافہ

میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی عدالت کی جانب سے یہ فیصلہ ملک میں شادی سے متعلق نئے سول قوانین متعارف کرائے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔

چینی جوڑے کی شادی 2015 میں ہوئی تھی اور شوہر نے طلاق کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ ابتدا میں خاتون طلاق پر رضا مند نہیں تھی لیکن بعد میں اس نے اپنے شوہر سے مالی امداد کا مطالبہ کیا تھا۔

عدالت کے پریزائیڈنگ جج نے رپورٹرز کو بتایا کہ میاں اور بیوی کے درمیان طلاق کے بعد عمومی طور پر منقولہ جائیداد تقسیم ہوتی ہے لیکن گھریلو کام غیر منقولہ جائیداد کے زمرے میں آتا ہے۔ چین کے نئے قانون کے تحت عورت کو طلاق کی صورت میں اسے معاوضہ لینے کا حق حاصل ہے اگر وہ بچوں کی پرورش، بزرگ رشتہ داروں کی دیکھ بھال اور اپنے شوہر کے کام میں معاونت کرنے میں زیادہ ذمہ داری نبھاتی ہے۔

سوشل میڈیا پر کچھ صارفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ مردوں کو زیادہ سے زیادہ گھریلو فرائض سرانجام دینے جاہیے۔ کچھ صارفین نے رائے ظاہر کی کہ عورتوں کو شادی کے بعد  بھی اپنی کیریئر جاری رکھنا چاہیے تاکہ وہ اپنے فیصلے میں خود مختار ہوں اور اپنا راستہ بناسکیں۔

متعلقہ خبریں