اوپن بیلٹ ریفرنس: سپریم کورٹ نے رائے محفوظ کر لی

فائل فوٹو


سپریم کورٹ نے اوپن بیلٹ صدارتی ریفرنس پر رائے محفوظ کرتے ہوئے کہا ہے کہ رائے بعد میں دی جائے گی۔

سپریم کورٹ میں اوپن بیلٹ ریفرنس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا عدالت کے سامنے سوال صرف آرٹیکل 226 کے نفاذ کا ہے۔

کیا وجہ ہے کہ انتحابی عمل سے کرپشن کے خاتمے کے لیے ترمیم نہیں کی جارہی؟ انتحابی عمل شفاف بنانے کے لیے پارلیمنٹ میں قراردایں منظور ہوتی ہیں،آپ نے ویڈیو بھی دیکھی ہیں کیا آپ دوبارہ وہی کرنا چاہتے ہیں؟

چیف جسٹس نے کہا کہ سب کرپٹ پریکٹس کو تسلیم   بھی کررہے ہیں ،خاتمے کے لیےاقدامات نہیں کررہے، ہر جماعت شفاف الیکشن چاہتی ہے لیکن بسم اللہ کوئی نہیں کرتا۔

پاکستان بار کونسل کے وکیل منصور عثمان نے اپنے دلائل میں کہا کہ کرپٹ پریکٹس کے خلاف اقدامات انتحابات سے پہلے ہونے چاہیے۔ کرپٹ پریکٹس کو بیلٹ پیپر کیساتھ منسلک نہیں کیا جاسکتا۔ اس الزام کو شواہد کے ذریعے علیحدہ کرنا ہوتا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا اگر رقم اور بیلٹ پیپر کا تعلق سامنے آئے تو الیکشن کمیشن کو چیک رکھنا چاہیے۔ ایسے تو چوکیدار کھڑا کریں گیے وہ ہی بچائے گا۔

وکیل پاکستان بار کونسل نے کہا کہ آئین میں کسی الیکشن کو بھی خفیہ بیلٹ کے ذریعے کروانے کا نہیں کہا گیا۔درحقیقت الیکشن کا مطلب ہی سیکرٹ بیلٹ ہے۔

چیف جسٹس نے کہا عدالت کے سامنے سوال صرف ارٹیکل 226 کے نفاذ کا ہے۔ ووٹ کس کو دینا ہے اس کا تعین سیاسی جماعتیں کرتی ہیں۔


متعلقہ خبریں