آرمینیا: مارشل لا کا خطرہ، وزیراعظم نے فوج کے سربراہ کو برطرف کردیا

آرمینیا: مارشل لا کا خطرہ، وزیراعظم نے فوج کے سربراہ کو برطرف کردیا

یریوان: آرمینیا کے وزیراعظم نیکول پشینین نے فوج کی جانب سے استعفے کے مطالبے اور مارشل لا کے نفاذ کے خطرے کے پیش نظر مسلح افواج کے سربراہ کو برطرف کر دیا ہے۔

آرمینیا نےنگورنو کاراباخ میں شکست تسلیم کرلی

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر قوم سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فوج ان کی حکومت کا تختہ الٹ کر ملک میں مارشل لا نافذ کرنا چاہتی ہے۔

وزیراعظم نیکول پشینین کو آذربائیجان کے ساتھ نگورنو کاراباخ کے علاقے پر چھ ہفتوں تک جاری رہنے والی جنگ میں ناکامی اور متنازع علاقوں کو باکو کے حوالے کرنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ اس حوالے سے ان کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔

پاکستان کی نگورنو کاراباخ کے حوالے سے آذربائیجان کے موقف کی حمایت

خبر رساں ایجنسی کے مطابق آرمینیا کی فوج نے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا لیکن وزیر اعظم نیکول نے اقتدار چھوڑنے کے مطالبات کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

وزیراعظم نے اپنے حامیوں سے کہا تھا کہ وہ دارالحکومت یریوان میں ریلی نکالیں تاکہ مخالفین اس بات سے آگاہ ہو سکیں کہ عوام ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کی اپیل پر لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی اور اس نے ان کی حمایت میں نعرے بازی بھی کی۔

آرمینیا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بھی تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم نے مسلح افواج کے سربراہ کو برطرف کر دیا ہے۔

آذربائیجان اور آرمینیا جنگ بندی کے نئے معاہدے پر متفق

روس نے آرمینیا کی صورتحال پر کہا ہے کہ آرمینیا میں بڑھتے ہوئے تناؤ پر شدید تحفظات ہیں اورفریقین کو اختلافات پر امن طریقے سے حل کرنے چاہئیں۔


متعلقہ خبریں