سندھ پولیس  کے متعدد سینئر افسران کا صوبے سے تبادلہ

سندھ پولیس  کے متعدد سینئر افسران کا صوبے سے تبادلہ

فائل فوٹو


وفاقی روٹیشن پالیسی کے تحت سندھ پولیس  کے متعدد افسران کا صوبے سے تبادلہ کیا گیا ہے۔

وفاقی روٹیشن پالیسی کے تحت ڈی آئی جی منیر شیخ، ڈی آئی جی  قمر زمان، ڈی آئی جی اقبال دارا اور ڈی آئی جی منیر شیخ جونیئر کا پنجاب جبکہ ڈی آئی جی عرفان بلوچ کا اسلام آباد اور ڈی آئی جی فدا حسین مستوئی کا موٹروے پولیس تبادلہ کردیا گیا ہے۔

تبادلے سے پہلے اقبال دارا ڈی آئی جی ٹریفک کراچی،  منیر اے شیخ ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ، فدا حسین  ڈی آئی جی سکھر، عرفان بلوچ ڈی آئی جی اسپیشل برانچ، قمر زمان ڈی آئی جی ٹی اینڈ ٹی جبکہ  منیر اے شیخ جونیئر  ڈی آئی جی سندھ ریزرو پولیس تعینات تھے۔

ذرائع کے مطابق دسمبر میں وفاق نے روٹیشن پالیسی کے تحت سندھ سے پولیس افسران کے نام مانگے تھے۔  متعلقہ حکام نے کئی بار حکومت سندھ سے افسران کے تبادلے کے سلسلے میں رابطہ کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق روٹیشن پالیسی کے لیے سندھ حکومت نے کوئی نام فراہم نہیں کیا۔ روٹیشن پالیسی کے تحت آئندہ دو سے تین ماہ میں مزید تبادلے متوقع ہیں۔ آئندہ تبادلے ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز کے ہوں گے۔

حکومت کی روٹیشن پالیسی کے تحت یہ افسران 2 سال تک سندھ میں واپس پوسٹنگ حاصل نہیں کرسکیں گے۔

دوسری جانب پولیس افسران کے تبادلے پر رد عمل دیتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات ناصر شاہ نے کہا کہ  آئی جی سندھ سمیت اہم افسران کوبلاوجہ ٹارگیٹ کیا جارہا ہے۔

ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ پولیس افسران کا بلاوجہ تبادلہ کیا گیا ہے۔ سندھ پولیس کے قابل افسران کے تبادلے ان کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے۔ آئی جی کا تبادلہ نہ ہوسکا تو اب افسران کا بلاوجہ کیا گیا۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ گورنر کی پریس کانفرنس سے واضح ہوگیا کہ پی ٹی آئی کیا چاہتی ہے۔ سندھ میں امن وامان کی صورتحال خراب ہونے پر ذمہ دار وفاقی حکومت ہوگی۔ وفاقی حکومت سیاسی ناکامیوں کے بعد اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔


متعلقہ خبریں