اسلام آباد میں فائرنگ، امام مسجد بیٹے اور شاگرد سمیت قتل


وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے امام مسجد سمیت تین افراد کو قتل کر دیا ہے۔

فائرنگ کا واقعہ تھانہ بھارہ کہو کی حدود میں پیش آیا۔ مرنے میں والوں میں مفتی اکرام اس کا13سالہ بیٹا اور ایک شاگرد شامل ہیں۔

فائرنگ کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی اور ثبوت و شواہد جمع کیے۔

لاشوں کو پولی کلینک اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کیا جائے گا۔

ڈی ائی جی آپریشنز افضال احمد کوثر نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے۔ ایس ایس پی انوسٹی گیشن کی سربراہی میں دو تفتیش ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش ٹیمیں سرزد وقوعہ کے ہر پہلو پر تحقیقات کریں گے اور حقائق پر مبنی رپورٹ 24 گھنٹے کے اندر ڈی آئی جی آپریشنز کو پیش کی جائے گی۔

فائرنگ کا مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف درج کیا گیا جس میں اقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کی نشاندہی کے لئے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد حاصل کی جا رہی ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق امام مسجد مفتی اکرام اللہ کو نماز عشاء کی ادائیگی کے بعد قتل کیا گیا۔ مفتی اکرام اللہ نماز ادا کر کے نکلے تو گاڑی کے قریب موجود2سے3 افراد نے فائرنگ کر دی۔

متن میں شامل ہے کہ مفتی اکرام اللہ کے بیٹے اور شاگرد کو ناحق قتل کیا گیا۔ مدعی مقدمہ کا کہنا ہے کہ وہ سامنے آنے پر ملزمان کو شناخت کر سکتا ہے۔

ترجمان اسلام آباد پولیس نے کہا کہ جلدی وقوعہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا جائے گا۔

قتل کے معاملے پر جمیعت علما اسلام کے کارکنوں نے مری جانے والی شاہراہ بلاک کردی۔ مظاہرین کی جانب سے اسلام آباد پولیس کے خلاف نعرہ بازی کی گئی۔

جے یو آئی کے مظاہرہ کرنے والے کارکنان نے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ قاتلوں کی گرفتاری تک احتجاج جاری رہے گا۔


متعلقہ خبریں