کیمرے والے پین کا استعمال، اپوزیشن کاووٹ چیلنج کرنےکافیصلہ


اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے حکومتی اراکین کے کچھ ووٹ چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن کا اعتراض ہے کہ حکومتی اراکین نے کیمرے والاپین استعمال کیا۔ حکومتی اراکین نے ووٹ ڈالنے کے لیے مختلف قلم استعمال کیے۔

اراکین کی جانب سے ذاتی قلم استعمال کرنے پر الیکشن کمیشن حکام نے بھی اعتراض اٹھایا۔ ریٹرننگ آفیسر کی جانب سے ذاتی قلم استعمال کرنے سے منع بھی کیا گیا۔

ریٹرننگ آفیسر نے ہدایت کی تھی تمام اراکین یہاں رکھے ہوئے پین استعمال کریں۔

مزید برآں حکومت اتحاد کا حصہ ق لیگ کے رکن قومی اسمبلی چوہدری سالک کے ووٹ پر بھی اعتراض کیا جا رہا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شاہدہ رحمانی نے اعتراض کیا کہ ق لیگ چوہدری سالک نے ووٹ کی تصویر بنائی ہے۔

شازیہ مری بھی ریٹرننگ آفیسر کے پاس احتجاج کرنے کیلئے گئی تھیں۔ تلاشی دینے کے مطالبے پر چوہدری سالک کے حمایتوں نے احتجاج کیا۔

ریٹرننگ افسر نے بوتھ کے قریب کھڑے اراکین کو ہٹانے کی ہدایات بھی جاری کیں۔

شازیہ مری کی شکایت پر اول بھٹو زرداری ریٹرننگ افسر کے پاس گئے اور معاملے سے آگاہ کیا۔

سینیٹ انتخابات میں ووٹنگ کے دوران یوسف رضا گیلانی کے پولنگ ایجنٹ عبدالقادر پٹیل اور مسلم لیگ ن کے پولنگ ایجنٹ علی گوہر نے بھی پولنگ کے عمل پر اعتراض اٹھایا تھا۔

عبدالقادر پٹیل نے اعتراض شیخ راشد شفیق کے ووٹ ڈالنے کے موقع پر کیا۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ لائٹ ٹھیک کرنے کے بہانے پولنگ افسر نے ووٹ چیک کیا اس لیے راشد شفیق کا ووٹ کینسل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پولنگ افسر کافی دیر سے ارکان کے ووٹ چیک کر رہے تھے۔

مسلم لیگ ن کے پولنگ ایجنٹ علی گوہر نے بھی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ جہاں ووٹ ڈالا جا رہا ہے وہاں عملہ گڑ بڑھ کر رہا ہے اور مہر لگانے کی جگہ پر عملہ کو عین ووٹ پر مہر لگاتے ہوئے بھیجا جاتا ہے۔

 


متعلقہ خبریں