اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ اوپن ہوگا، اگر نااہل ہوا تو اپوزیشن میں چلا جاؤں گا، وزیراعظم


وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ  پرسوں اسمبلی سےاعتماد کا ووٹ لوں گا۔ اعتماد کا ووٹ اوپن ہوگا یہ سب کا جمہوری حق ہے۔ اگر نااہل ہوں تو میرے سامنے ہاتھ کھڑا کریں اپوزیشن میں چلا جاؤں گا۔

قوم سے براہ راست خطاب میں انہوں نے کہا اگر میری حکومت چلی بھی جائے تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ چاہے اسمبلی میں بیٹھوں یا باہر چلا جاوَں چوروں کو نہیں چھوڑوں گا۔ جب تک ملک کا پیسہ واپس نہیں کرتے نہیں چھوڑوں گا

وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ 30 سال سے سینیٹ الیکشن میں پیسہ چل رہا ہے۔ سینیٹ الیکشن سے متعلق قوم کو سمجھانا ضروری ہے۔

عمران خان نے کہا کہ 2018 میں ہمارے 20ممبران نے پیسے لیے تھے۔ ممبران پیسے دیکر ووٹ لے رہے ہیں یہ کونسی جمہوریت ہے؟ یہ کیسا مذاق ہے کہ سینیٹر پیسہ دیکر منتخب ہوتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان  نے کہا کہ سینیٹ الیکشن پر اپنی قوم سے بات کرنا چاہتا ہوں۔ سینیٹ الیکشن جس طرح ہوا ہے ملک کے مسئلے مسائل اس سے جڑے ہیں۔ گزشتہ 30 سال سے سینیٹ الیکشن میں پیسہ چل رہا ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کب ہوگا ہم بتائیں گے، بلاول

وزیراعظم  نے کہا کہ سینیٹ میں ملک کی لیڈر شپ آتی ہے۔ انہی میں سے وزیر اور وزیراعظم بنتے ہیں۔ ممبران پیسے لے کر ووٹ دے رہے ہیں یہ کون سی جمہوریت ہے؟

انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات پر ہم نے پارلیمنٹ میں بل پیش کیا۔ پارلیمنٹ نے ہماری حمایت نہ کی تو سپریم کورٹ گئے۔چاہتے تھے کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے ہوں۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اوپن بیلٹ کی مخالفت کی۔ ماضی میں ن لیگ اور پیپلزپارٹی کہتے رہے کہ سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے ہوں.

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب سے ہماری حکومت آئی کرپٹ لوگوں میں خوف پیدا ہوگیا ہے۔ ان پر کرپشن کے کیسز ہمارے دور میں نہیں بنائے گئے۔ میں نے اپنے پہلے خطاب میں کہا تھا یہ سب اکٹھے ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ  ایف اے ٹی ایف میں بھی بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے پوری کوشش کی کہ میں این آر او دے دوں۔ اگر فیٹف کی بلیک لسٹ میں آتے تو غربت میں اضافہ ہوجاتا۔ فیٹف بل پر انہوں نے این آر او کا مسودہ سامنا رکھ دیا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ  سب کہہ رہے تھے کہ سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلتا ہے۔ سب نے سپریم کورٹ میں کہا کہ خفیہ بیلٹ چاہیے۔ انہوں نے حفیظ شیخ اور یوسف رضا گیلانی کے مقابلے میں پیسے چلانے تھے۔


متعلقہ خبریں