پنجاب سے ختم ہوتے کُھسے


دیپالپور( رپورٹ: ملک سجاد حیدر) چمڑے سے تیار رنگ برنگے کُھسے پنجاب کی ثقافت کی اعلٰی پہچان ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ ختم ہوتی جارہی ہے۔

ہم نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے کُھسہ بنانے والی کاریگر ارباب دین کا کہنا تھا کہ اس کوبنانے والے کاریگر نسل در نسل چمڑے پر کام کرتے آ رہے ہیں۔

کُھسے کی تیاری اُونٹ بکرے اور گائے کے چمڑے سے کی جاتی ہے۔ تِلے سے رنگ برنگے دھاگے کے ساتھ خوبصورت ڈیزائن سےکھسے کو آراستہ کیا جاتا ہے۔

کھسے میں تلے کی بہترین کڑھائی یا موتی جڑے جاتے ہیں۔ کچھ لوگ سادہ کھسہ پسند کرتا ہے تو کوئی نوک دار۔بغیر نوک کا کھسہ نوجوانوں اور عام طبقے میں کافی مقبول ہے جبکہ سنہری کڑھائی سے تیار کردہ نوک دار کھسے زیادہ تر زمیندار آرڈر پر تیار کراتے ہیں۔

بہاولپوری کھسہ اپنی شان کے حوالے سے ایک علیحدہ اور منفرد شناخت رکھتا ہے۔ کھسے کی ایک خاصیت یہ ہے کہ اس میں دایاں بایاں پاؤں نہیں ہوتا۔

کھسے کیلئے جانوروں کا چمڑا استعمال کیا جاتا ہے۔ گائے کی کھال کا کھسہ آرام دہ ہوتا ہے اور یہ پاؤں کو ٹھنڈا بھی رکھتا ہے۔

شہری اور دکانداروں کا کہنا ہے کہ جدید دور میں بازاروں میں جوتوں کی ورائٹی آچکی ہے۔ جس سے یہ پیشہ زوال کا شکار ہو رہا ہے۔

چمڑے کے کُھسے پہلے لوگ عام استعمال کرتے تھے، لیکن اب اس کا استعمال شادیوں اور تہواروں تک محدود ہوچکا ہے۔

 


متعلقہ خبریں