سرکاری محکمے ‘معلومات تک رسائی کے قانون’ کی راہ میں رکاوٹ؟

سرکاری محکمے 'معلومات تک رسائی کے قانون' کی راہ میں رکاوٹ؟

اسلام آباد میں ہونے والے سیمینار کے شرکا نے کہا ہے کہ قانون ہونے کے باوجود پاکستان میں سرکاری محکمے معلومات تک رسائی کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔

اس حوالے سے سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشی ایٹوز (سی پی ڈی آئی) نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کے اشتراک سے”معلومات تک رسائی کے قوانین کے نفاذ کا تجزیہ” کے موضوع پر ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا۔

جاری پریس ریلیز کے مطابق کانفرنس کے پینلسٹس میں وزیر خزانہ  بلوچستان ظہور احمد بلیدی، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سی پی ڈی آئی مختار احمد علی,  ڈائریکٹر پروگرامز ایم ایم ایف ڈی صدف خان، انفارمیشن کمشنر فواد ملک اور زاہد عبداللہ، صحافی تنزیلہ مظہر، پبلک انفارمیشن آفیسرز، وکلاء اور سول سوسائٹی تنظیموں کے اراکین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

ڈائریکٹر بجٹ سٹڈی سنٹر سی پی ڈی آئی عامر اعجاز نے اس موقع پر کہا کہ معلومات تک رسائی کا حق شفافیت اور بدعنوانی سے پاک معاشرے کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ آر ٹی آئی قوانین کے نفاذ کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ آر ٹی آئی کو بنیادی انسانی حقوق کا سنگ بنیاد سمجھا جاتا ہے۔

عامر اعجاز نے کہا کہ “معلومات تک رسائی کے قانون کے نفاذ کا تجزیہ ” کے نام سے ایک تحقیقاتی مقالے  کے حقائق سے پتہ چلتا ہے کہ اب بھی تقریبا تمام وزارتوں میں رازداری کا کلچر غالب ہے کیونکہ اس مقصد کے لئے بھیجی گئی بیشتر معلومات تک رسائی کی درخواستوں کا کوئی جواب نہیں آیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی آئی سی کو درپیش مسائل پر روشنی ڈالی جیسے فنڈز کی کمی ، انفارمیشن کمشنرز کی تقرری میں تاخیر ، حکومت کی جانب سےانتظامی تعاون کا فقدان ، ورکنگ رولز کو حتمی شکل دینے میں تاخیر اور اس کے نتیجے میں عملے کی کمی۔ نیز عوامی اداروں کے زیرانتظام معلومات کی فراہمی میں مزاحمت پر بھی تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان حکومت کا معلومات تک رسائی کیلئے نیا قانون لانے کا فیصلہ

وزیر خزانہ  بلوچستان ظہور بلیدی نے کہا کہ ہم نے آر ٹی آئی کے دائرے میں بلوچستان کو باقی صوبوں کے برابر لانے کے لئے سخت جدوجہد کی ہے کیونکہ بلوچستان اسمبلی نے ، زیادہ قوی اور شہریوں کےلئے مفید ، بلوچستان رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2021 کی منظوری یکم فروری 2021 کو دےدی ہے۔ صوبے میں برسر اقتدار حکومت نظام حکمرانی میں شفافیت پر یقین رکھتی ہے جو ایک مضبوط اور ترقی پسند آر ٹی آئی قانون کے بغیر ناممکن ہے ، وقت کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے بلوچستان اسمبلی نے پرانا قانون منسوخ کر کے نیا اور موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ بلوچستان رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2021 متعارف کرایا تا کہ شہریوں کو معلومات کی بروقت رسائی ممکن بنائی جا سکے۔

مختار احمد علی نے کہا کہ وفاق میں رائج معلومات تک رسائی کےقانون میں بہت سی کمیاں ہیں اور اس قانون کو صوبائی اور بین الاقوامی سطح پر رائج معلومات تک رسائی کے قوانین کے مساوی لانے کے لئے سفارشات بھی پیش کی جا چکی ہیں۔ لیکن موجودہ شقوں کے نفاذ میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے جو کہ جمہوری تقاضوں کے منافی ہے ۔ اس قانون میں بہتری لانے کے لئے سول سوسائٹی کو قانون ساز اداروں کے ساتھ مشاورت اور مسلسل اشترک کی ضرورت ہے۔

صدف خان نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ کس طرح کرونا نے صحافیوں کی اظہار رائے کی آزادی اور معلومات تک رسائی کے حق کو متاثر کیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ موجودہ حالات میں قابل بھروسہ اور مستند معلومات تک رسائی انتہائی ضروری ہے۔ اگر صحافیوں کو بھی مستند اور مصدقہ معلومات تک رسائی حاصل نہیں تو عام شہری کو کیسے حاصل ہو سکتی ہے؟

رضا گردیزی نے کہا کہ اگرچہ سندھ نے معلومات تک رسائی کا بہت اچھا قانون نافذ بنایا ہے لیکن اس کے نفاذ میں ابھی بھی مسائل درپیش ہیں۔ قانون نافذ کرنے کے 4 سال بعد بھی سندھ انفارمیشن کمیشن ابھی تک غیر فعال ہے ، ہم سی ایس اوز اسے فعال بنانے کے لئے عدالت بھی گئے ۔ معلومات کی طلب اور رسد کے دونوں پہلوؤں میں فرق موجود ہے کیونکہ شہری معلومات تک رسائی کے حق کے استعمال سے بے خبر ہیں۔

پاکستان انفارمیشن کمیشن کے انفارمیشن کمشنر فواد ملک نے اس موقع پر کہا کہ اگرچہ کمیشن کو ابتدائی مرحلے میں ہی مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن اب صورتحال بہتر ہوتی جارہی ہے۔ آر ٹی آئی سے متعلق آگاہی سیشن وقت کی ضرورت ہے۔

پاکستان انفارمیشن کمیشن کے وفاقی انفارمیشن کمشنر زاہد عبد اللہ نے کہا کہ کمیشن ہر ہفتے میں 4 دن مقدمات کی سماعت کرتا ہے ، ان کا مزید کہنا تھا کہ معلومات تک رسائی کے قانون پر عمل درآمد چیلنج ہے اور اس کے ساتھ ہی کمیشن کو دیگر مسائل بھی درپیش ہیں۔ پی آئی او کو مستقل طور پر معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے اور وہ قانون کے مطابق کمیشن کے احکامات کی تکمیل کرتے ہیں۔

کانفرنس کے دوران انفارمیشن کمشنرز اور سول سوسائٹی ممبران نے پاکستان میں شفاف اور موثر معلومات تک رسائی کے قوانین کے فروغ کے لئے مشترکہ کوششوں کو جاری رکھنے کا اعادہ کیا تاکہ شہریوں کو زیادہ سے زیادہ معلومات تک رسائی حاصل ہو۔

سوال جواب کے سیشن کے دوران ، شرکاء کو شہریوں تک معلومات تک رسائی کے حق کو یقینی بنانے کے لئے موجودہ حکومت کے آئندہ اقدامات کے حوالے سے بھی شرکاء کو اگاہ کیا۔


متعلقہ خبریں