جارج فلائیڈ کی موت: پولیس افسر کیخلاف عدالتی کارروائی میں ججوں کا انتخاب کیسے ہوگا؟


گزشتہ سال مئی میں امریکی ریاست مینیسوٹا کے شہر مینیپولیس میں پولیس تحویل میں ہلاک ہونے والے سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کے مقدے پر سماعت کا آغاز اگلے کیا جائے گا۔

سابق پولیس افسر ڈیرک چاؤن پر ایک 46 سالہ سیاہ فام امریکی جارج فلائیڈ کو قتل کرنے کا الزام ہے اور پیر سے ان کے خلاف عدالتی کارروئی شروع کرنے سے پہلے 16 ارکان پر مشتمل جیوری تشکیل دی جارہی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ڈیرک چاؤن پر تھرڈ ڈگری قتل کا الزام ہے تاہم مقتول کے وکیل بینجمن کرم کا کہنا ہے کہ یہ فرسٹ ڈگری قتل تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ پولیس آفیسر نے تقریباً نو منٹ تک اس شخص کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھا، وہ سانس لینے کے لیے بھیک مانگ رہا تھا منت سماجت کر رہا تھا۔

ڈیرک چاؤن کے ساتھ تین دیگر پولیس اہلکار کورٹ ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی سیاہ فام جارج فلائیڈ کی آخری رسومات ادا کردی گئیں

کیس کی سماعت سے قبل  ہینیپن کاؤنٹی کی عدالت میں مقامی اور شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو بلایا گیا ہے تاکہ ان میں سے اہل اور واقع سے متعلق زیادہ معلومات رکھنے والے افراد کو چنا جاسکے۔

ان شہریوں کو پہلے ہی 16 صفحات پر مشتمل سوالنامہ بیجھا گیا ہے۔ جیوری میں شامل کرنے سے پہلے ان شہریوں سے پوچھا جائے گا کہ آیا وہ ڈیرک چاؤن کیس میں منصفانہ انداز میں انصاف فراہم کے اہل ہیں یا نہیں۔

کیس کی پیروی کرنے والے پراسیکیوشن کے ممبر اور ڈیفنس کے وکیل جج پیٹر کاہل سے کسی بھی جیوری ممبر کومتعصبانہ رائے رکھنے کی بنا پر جیوری سے نکالنے کی سفارش کریں گے۔

ایک دفعہ جیوری مکمل ہونے کے بعد عدالتی کارروائی کا باقاعدہ آغاز 29 مارچ سے شروع کیا جائے گا۔

شہریوں کے بھیجے گئے سوالنامے میں پوچھا گیا ہے کہ کتنی دفعہ انہوں نے جارج فلائیڈ کی ویڈیو دیکھی ہے؟ کیا انہوں نے جارج فلائیڈ کی موت کے بعد ہونے والے مظاہروں میں شرکت کی ہے؟

سوالنامے میں مزید پوچھا گیا ہے کہ بپولیس کے حق میں نکالے گئے مظاہروں جس میں بلیو لائیوز میٹر کے نعرے درج تھے کے بارے میں کیا تاثرات اور خیالات ہیں؟ کیا آپ کو یقین ہے کہ ہمارے انصاف کا نظام کام کرتا ہے؟

بی بی سی کے مطابق چار پولیس اہکاروں کو نوکریوں سے برطرف کی دیا گیا ہے جبکہ شہر کے میئر کا کہنا ہے کہ سیاہ فام ہونے کا مطلب موت کی سزا نہیں ہونا چاہیے۔

نسل پرستی جیسے معاملات اور اسے جڑے کیسز میں شہریوں پر مشتمل جیوری کا انتخاب کو اس لیے بھی اہمیت دی جاتی ہے کہ ایسے ٹرائل کے منصفانہ انداز میں منتقی انجام تک پہنچانے میں ہر پہلو کا جائزہ لیا جاسکے۔


متعلقہ خبریں