یوسف رضا گیلانی کا سیاسی سفر

نیب زادہ نہیں، نیب زدہ ہوں، ملک ہو گا تو حکومت کریں گے، مشکل فیصلے کر رہے ہیں ڈالر نیچے آئیگا: گیلانی

پہلے اسپیکر، پھروزیراعظم اور اب چیئرمین سینیٹ کے امیدواریوسف رضا گیلانی کا سیاسی سفرضلع کونسل سے شروع ہوا۔

یوسف رضا گیلانی نے 9 جون 1952 میں ملتان کے سیاسی گھرانے میں آنکھ کھولی۔ وہ1983کے بلدیاتی انتخابات میں سید فخرامام کوشکست دے کرچیئرمین ضلع کونسل منتخب ہوئے۔

یوسف رضا گیلانی نے1985 میں غیرجماعتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے محمد خان جونیجو کی کابینہ میں ہائوسنگ و تعمیرات اور ریلوے کے وزیر رہے۔

سال1988 میں یوسف رضا گیلانی نے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیارکی اورملتان سے عام انتخابات میں نوازشریف کو شکست دی۔

یہ بھی پڑھیں:صادق سنجرانی کون ہیں؟

یوسف رضا گیلانی 1990 میں تیسری اور1993 میں چوتھی بارپیپلزپارٹی کی سیٹ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

سال1993 میں بینظیرحکومت میں یوسف رضا گیلانی اسپیکرقومی اسمبلی کے عہدے پرفائزہوئے۔ 

دو ہزارآٹھ کے انتخابات میں کامیابی کے بعد یوسف رضا گیلانی پاکستان کے 18 ویں وزیراعظم منتخب ہوئے۔ وہ4 سال ایک ماہ اور ایک دن تک وزیراعظم کے عہدے پرفائزرہے۔

یوسف رضا گیلانی کو پاکستان کے طویل مدت تک وزیراعظم رہنے کااعزاز حاصل ہے۔

دوہزار12 میں یوسف رضا گیلانی کواس وقت کے صدرآصف علی زرداری کےخلاف مقدمات کھولنے کےلیے سوئس حکومت کوخط نہ لکھنے پرسپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں چند سیکنڈ کی سزا سنائی اور وہ 5 سال کےلیے نااہل ہوگئے۔

طویل سیاسی سفرکے بعد یوسف رضا گیلانی نے اپنا نیا سیاسی سفرایوان بالا سے شروع کیا۔ ۔وہ عبدالحفیظ شیخ کو 5 ووٹوں سے شکست دے کر سینیٹر منتخب ہوئے۔


متعلقہ خبریں