ایسٹرا زنیکا ویکسین اور خون جمنے کے درمیان کوئی تعلق نہیں، عالمی ادارہ صحت

عالمی ادارہ صحت نے کورونا کی نئی قسم کو تشویشناک قرار دے دیا

فائل فوٹو


جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے دعویٰ کیا ہے کہ ایسٹرا زنیکا ویکسین اور خون جمنے کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے۔عالمی ادارہ صحت کی جانب سے یہ بات ایک ایسے وقت میں کہی گئی ہے کہ جب دنیا کے چند ممالک نے برطانوی ویکسین کے استعمال کو عارضی طور پر روک دیا ہے۔

ایک ویکسین کے استعمال سے خون جمنے کے واقعات:4 ممالک نے استعمال روک دیا

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے اس حوالے سے کہا ہے کہ دنیا میں اب تک 260 ملین سے زائد کورونا وائرس کی خوراکیں دی گئی ہیں اور کوئی موت واقع نہیں ہوئی ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے اس حوالے سے کہا ہے کہ اس کی ویکسین ایڈوئزاری کمیٹی ویکسین کے حوالے سے موصول ہونے والے حفاظتی اعداد وشمار کی جانچ پڑتال کر رہی ہے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایسٹرا زینیکا نے بھی یہی مؤقف اپنایا ہے کہ ابھی تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ   ویکسین سے خون جمنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ایسیٹرا زینیکا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دس ملین سے زیادہ حفاظتی ڈیٹا کے تجزیے میں کسی بھی عمر، جنس اور کسی مخصوص ملک میں خون کے جمنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

عوام میں اعتماد کیلیے صدر، وزیراعظم اور پارلیمنٹیرینز ویکسین لگوائیں: رانا تنویر

مغربی ممالک ڈنمارک، ناروے اور آئس لینڈ میں خون جمنے کی شکایات سامنے آنے کے بعد احتیاط کے طور پر ایسٹرا زینیکا کی ویکسین کا استعمال روک دیا گیا ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق اٹلی اور آسٹریا نے بھی ایسٹرازینیکا کی مخصوص بیچز کی خوراکوں پر پابندی عائد کی ہے جب کہ تھائی لینڈ اور بلغاریہ نے کہا ہے کہ وہ ویکسین لگانے کے عمل کو معطل کر دیں گے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے جینیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ ایسٹرا زینیکا کی ویکسین بہترین ہے اور ہمیں ایسٹرا زینیکا ویکسین کا استعمال جاری رکھنا چاہیے تاہم انہوں نے کہا کہ حفاظت سے متعلق خدشات کی تحقیقات کرنی چاہیے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق یورپین میڈیسن ایجنسی نے جمعرات کو کہا تھا کہ ویکسین لگائے گئے پانچ ملین افراد میں سے خون جمنے کے 30 واقعات سامنے آئے ہیں۔

60 سال سے زائد عمر کے افراد چینی اور روسی ویکسین لگواسکتے ہیں، ڈریپ

برطانیہ کی تیارکردہ ایسٹرا زینیکا کی ویکسین صرف ان دو ویکسینوں میں سے ایک ہے جس کی منظوری عالمی ادارہ صحت نے دی ہے۔


متعلقہ خبریں