پنجاب حکومت کا بلدیاتی آرڈیننس سپریم کورٹ پر حملہ ہے، قاضی فائز

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف کیس میں فل کورٹ بننے کا امکان

اسلام آباد:جسٹس قاضی فائزعیسی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پنجاب حکومت کا بلدیاتی آرڈیننس سپریم کورٹ پر حملہ ہے۔

پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس لانے پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا پنجاب حکومت اقتدار کے نشے میں پنجاب کو ملک سے الگ کرنا چاہتی ہے۔ لگتا ہے پنجاب میں مشرقی پاکستان والا سانحہ دہرانے کا منصوبہ ہے۔

انہوں نے کہا لوگوں کو جمہوریت سے متنفر کیا جا رہا ہے۔ کیا جمہوریت سے متنفر کرکے آمریت کی راہ ہموار کی جا رہی ہے؟

جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا لگتا ہے پنجاب حکومت کو عوام سے شدید نفرت ہے۔ فوج میں آرڈیننس کا مطلب اسلحہ ہوتا ہے۔ آئین کیساتھ کھیلا جا رہا ہے، سارا ملک برباد کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کیا قانون شکنی پر حکومت کو قائم رہنا چاہیے؟  ملک پنجاب حکومت کا نہیں ہمارا ہے۔ جمہوریت بلدیاتی اداروں سے ہی پھلتی پھولتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سادہ الفاظ میں پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کروانا ہی نہیں چاہتی۔ انہوں نے استفسار کیا پنجاب اسمبلی میں کتنے ارکان ہیں۔

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ 374 ارکان پر مشتمل پنجاب اسمبلی ہے۔ قاضی فائزعیسی نے کہا کیا گورنر پنجاب ان 374 ممبران سے زیادہ اہل ہے۔

جج نے استفسار کیا کون ہے گورنر پنجاب۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ گورنر پنجاب کا نام چوہدری محمد سرور ہے۔

جسٹس نے کہا کہ کیا گورنر پنجاب وائسرائے ہیں، کیا گورنر پنجاب عوام کے نمائندے ہیں یا صدر مملکت کا انتخاب۔ کیا ہم دوبارہ برطانوی راج میں داخل ہوچکے ہیں۔

ایک بندے کی خواہش پر پوری پنجاب اسمبلی کو بائی پاس کیا گیا۔ گورنر پنجاب پاکستانی ہیں یا باہر سے درآمد کیے گئے ہیں۔

قاضی فائز عیسی نے کہا گورنر پنجاب کو بتائیں کہ وہ کوئی سیاسی بیان نہیں دے سکتے۔ گورنر پنجاب سیاسی سرگرمی بھی نہیں کر سکتے۔

پنجاب حکومت الیکشن کمیشن کے تابع ہے۔ الیکشن کمیشن کے پاس وہی اختیارات ہیں جو سپریم کورٹ کے پاس ہیں۔

کیا گورنر پنجاب کو بیرون ملک سے اس لیے درآمد کیا گیا کہ وہ جمہوریت تباہ کریں۔ گورنر پنجاب سے کہیں کہ وہ آئین پاکستان پڑھ لیں۔


متعلقہ خبریں