کوئٹہ: گھر سے 3 بچوں کی لاشیں برآمد، ملازمہ گرفتار 


بلوچستان کے دار الحکومت کوئٹہ میں واقع ایک گھر سے تین کم عمر بہن بھائیوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔ پولیس نے تحقیقات میں پیشرفت کرتے ہوئے ملازمہ کو گرفتار کر لیا ہے۔ 

پولیس حکام کا کہنا ہے تینوں کو بے دردی سے ذبح کرکے قتل کیا گیا ہے۔ ایک بچی بھی گھر سے زخمی حالت میں ملی ہے۔

ایس ایچ او نیو سریاب عبدالحئی گرانی کے مطابق واقعہ پیر کی شام کو کوئٹہ کے نواحی علاقے نیو سریاب کے قریب کلی غلام رسول کے ایک گھر میں پیش آیاہے

ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بچوں کے والد سرکاری محکمے میں کلرک جبکہ والدہ ایک بیوٹی پارلر میں کام کرتی ہیں۔

وقوعہ کے وقت دونوں گھر پر موجود نہیں تھے۔ میاں بیوی چار سے دس سال کی عمر کے چار بچوں کو نوکرانی کے حوالے کرکے گئے تھے۔

ایس ایچ او کے مطابق نوکرانی کو حراست میں لے لیا گیا ہے تاہم اس نے ابتدائی بیان میں بتایا ہے کہ وہ بچوں کو ایک دکاندار کے سپرد کرکےاپنے گھر چلی گئی تھیں جب واپس آئیں تو بچوں کو خون میں لت پت پایا۔

عبدالحئی گرانی نے بتایا کہ چار سالہ حسنین، چھ سالہ زین العابدین اور 9 سالہ اقصیٰ مردہ حالت میں پائے گئے ۔ سات سالہ کشمالہ کو شدید زخمی حالت میں پولیس نے سول اسپتال منتقل کیا جہاں اس کی حالت بھی تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چاروں بچوں کے گلے تیز دھار آلے سے کاٹے گئے ہیں تاہم پولیس کو گھر سے ابھی تک آلہ قتل نہیں ملا۔

بچوں کے والد عطاء اللہ مینگل کے ایک رشتہ دار محمد شہباز نے ہم نیوز کو بتایا کہ ماموں عطاء اللہ کے یہی چار بچے تھے اور ان کی کسی سے دشمنی نہیں تھی۔

ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ پولیس تہرے قتل کی اس واردات کے محرکات اور ملوث افراد کا ابھی تک پتہ نہیں چلاسکی ہے تاہم تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں