پانچ سال بعد احتساب ہونا چاہیے کہ ہم نے ملک کیلئے کیا کیا، وزیراعظم


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے آنے کے بعد بار بار حکومت جانے کی پیش گوئیاں ہوتی رہیں،حکومت میں آئے تو پہلے دن ہی کہا گیا یہ فیل ہوگئے ہیں۔

وفاقی دارالحکومت میں محنت کش طبقےمیں گھر اور فلیٹس تقسیم کرنے کی تقریب کے بعد وزیراعظم نےصحافیوں سےگفتگومیں کہاکہ پانچ سال کے لیے آئے ہیں،پانچ سال بعد احتساب ہونا چاہیے کہ ہم نے ملک اور عوام کے لیے کیا کیا۔

وزیراعظم نےکہا کہ  18ویں ترمیم کے بعد اختیارات صوبوں کے پاس ہیں،سندھ حکومت بھی تعمیرات کے شعبے میں دی گئی مراعات سے فائدہ اٹھائے،پنجاب میں قبضہ مافیا کے خلاف گرینڈ آپریشن جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگلے ماہ فوڈ سیکیورٹی کا پورا پروگرام لارہے ہیں،  دو نئے شہر بنا رہے ہیں، 50 لاکھ گھروں کا ہدف پورا کرلیں گے۔

گھر اور فلیٹس الاٹ منٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حکومت سب کے لیے گھر نہیں بناسکتی۔ حکومت لوگوں کو گھر بنانے کے لیے سہولت دیتی ہے۔ حکومت کا کام عوام کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ہوتاہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں میں گھروں کی اسکیمو ں کے نام پر کرپشن کی گئی۔ پی ٹی آ ئی حکومت نے گھروں کی تعمیر کے لیے سہولت دی۔ حکومتی اقدامات کی بدولت تعمیراتی شعبے کوفروغ حاصل ہوگا۔ 380 ارب روپے گھروں کے قرض کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سندھ کو تعمیراتی شعبے میں ہر قسم کی معاونت فراہم کرنے کےلیے تیار ہیں۔ قبضہ گروپوں کو ختم کرنے کےلیےاقدامات کیے ہیں۔خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ترقیاتی کام ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگلے ماہ فوڈ سیکیورٹی کا پورا پروگرام لارہے ہیں،  دو نئے شہر بنا رہے ہیں، 50 لاکھ گھروں کا ہدف پورا کرلیں گے۔

وفاقی دارالحکومت میں محنت کش طبقےمیں گھر اور فلیٹس الاٹ منٹ کی تقریب میں وزیراعظم عمران خان بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔ وزیراعظم نےگھروں کا معائنہ کیا اورپودا بھی لگایا۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم نے پیچھے رہ جانے والے طبقے کو اوپر لانا ہے۔ ہم کسی پر احسان نہیں کررہے، یہ محنت کشوں کا حق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہروں میں مزدور سرکاری ملازمین کیلیے بھی گھر بنانا نا ممکن ہوتا ہے۔ محنت کش کرائے کے مکان میں رہتے تھے۔ اب کرایہ قسطوں میں جائے گا اور مکان ان کی ملکیت ہوجائے گا۔

عمران خان نے کہا کہ سرکار کے کلاس 6 کے ملازمین بھی شہروں میں گھر نہیں بناسکتے۔ منصوبے میں بینک شامل نہ ہوتے تو ہم یہ کام نہیں کر سکتے تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ متعلقہ قانون کوعدالت سے کلیئر ہونے میں دو سال لگے، متعلقہ قانون کےعدالت میں زیر التوا ہونے کے سبب اس کام میں تاخیر ہوئی۔

ذلفی بخاری نےکہا کہ ایک لاکھ تئیس ہزارسے زیادہ گھربنائیں گے۔ نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کے تحت تعمیر شدہ فلیٹس اور گھر شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں