آئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود 7 فیصد پر برقرار


اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ 

اسٹیٹ بینک کی طرف سے جاری اعلامیے کے مطابق رواں مالی سال  مہنگائی کی شرح 7 سے 9 فیصد رہے گی۔ روپے کی  قدر میں 3.4  فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اسٹیٹ بینک اعلامیے کے مطابق زرمبادلہ  کے ذخائر 13 ارب ڈالر پر مستحکم ہیں۔ شرح نمو 3 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ سات ماہ سے ترسیلات زر مسلسل  2 ارب ڈالر پر برقرار ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا اڑھائی فیصد ہے۔ اسٹیٹ بینک نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی کی اہم وجہ قرار دی گئی ہے ۔ آنے والے بجٹ میں نئے ٹیکسز سے مہنگائی میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

اس ضمن میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے اور کاروباری طبقے میں اعتماد بحال ہورہاہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ  کورونا کی تیسری لہراور ویکسین کی آمد کے باوجود خطرات موجود ہیں۔

قومی بینک کے مطابق 2020 میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کے شعبے میں 10.8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

رواں سال کے ابتدائی سات ماہ میں اشیا سازی کے شعبے میں 7.9 فیصد کااضافہ ہوا۔

قبل ازیں پالیسی ریٹ کے تعین کے لیے بورڈ آف گورننس کا اجلاس بلایا گیا۔ اجلاس میں بورڈ ممبران پالیسی ریٹ پر بحث کی تاہم پالیسی ریٹ کا حتمی فیصلہ گورنر اسٹیٹ بینک نے کیا۔

مانیٹی پالیسی کا اعلان ہر دو ماہ بعد کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں گزشتہ 9 ماہ سے شرح سود7 پر برقرار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کم کرنے کا اختیار اسٹیٹ بینک کو ہوگا، حفیظ شیخ

پاکستان تحریک انصاف نے جب حکومت سنبھالی تو شرح سود 6.5 فیصد پر تھی جو بتدریج اضافے سے 13.25 تک پہنچ گیا تھا۔

جنوری 2020 میں شرح سود13.2فیصد تھی۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے 17 مارچ کے اجلاس میں پالیسی ریٹ میں 75 بیسس پوائنٹس کی کمی کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد شرح سود 13.25 فیصد سے 12.50 فیصد تک کم ہوئی۔

ایک ہفتہ کے بعد 24 مارچ 2020 کو ایم پی سی کا ہنگامی اجلاس پھر منعقد ہوا تاکہ کورونا وائرس کی وبا کے اقتصادی اثرات کا ازسر نو جائزہ لیا جا سکے۔ اجلاس میں شرح سود میں مزید 1.50 فیصد کی کمی کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد شرح سود 11 فیصد تک کم ہو گئی۔

بعد ازاں 16 اپریل 2020 کو ایم پی سی کے اجلاس میں بیسس پوائنٹس میں مزید 200 کی کمی کی گئی جس سے شرح سود 9 فیصد تک کم ہو گئی۔

اسٹیٹ بینک نے15مئی کو مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں مزید 100بیسز پوائنٹس کم کیے یعنی ایک فیصد کمی کرکے 8فیصد کردی۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے25 جون کو نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا گیا جس میں مزید100 بیسز پوائنٹس کی کمی گئی اور شرح سود کم ہو کر7 فیصد تک آگئی۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کم کرنے کا اختیار اسٹیٹ بینک کو ہوگا، حفیظ شیخ

مالیاتی(مانیٹری) پالیسی کے ذریعے مرکزی بینک ملک میں شرح سود پر اثر انداز ہونے اور معیشت میں پیسے کے ارتکاز کو یقینی بنانے کے لیے مختلف طریقے استعمال کرتا ہے، جن کا مقصد قیمتوں اور مالیاتی منڈیوں میں استحکام برقرار رکھنا ہوتا ہے۔

مالیاتی پالیسی کوئی مستقل پالیسی نہیں ہوتی، نہ ہی اس سے کسی ملک کی معیشت پر کوئی دور رس اثرات پڑتے ہیں بلکہ یہ ایک عارضی قدم ہوتا ہے۔ مالیاتی پالیسی ضرورت کے تحت بنائی اور لاگو کی جاتی ہے۔


متعلقہ خبریں