ڈسکہ الیکشن: عدالت نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا پھر مسترد کر دی

6 ججز کے خط

اسلام آباد:جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا ہے کہ ڈسکہ الیکشن کو کالعدم کرنا انتظامی فیصلہ تھا اور انتظامی فیصلہ تو فوری کرنا پڑتا ہے۔

این اے 75 ڈسکہ ضمنی انتخابات دوبارہ کرانے کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی امیدوار کی درخواست پر جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

دوران سماعت پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے مطابق قانون کی خلاف ورزی پر دوبارہ پولنگ کا حکم دیا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پیش کردہ نقشہ اور دیگر تفصیلات کے مطابق 20 پریذائڈنگ افسران صبح تک غائب تھے، تمام کشیدگی ڈسکہ کے شہری علاقہ میں ہوئی، الیکشن کمیشن کا تفصیلی فیصلہ اور جواب اہمیت کے حامل ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ 20 پریذائیڈنگ افسران جہاں سے لاپتہ ہوئے وہاں فائرنگ کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔ حلقہ میں تصادم ہوئے اور پولیس دیکھتی رہی۔ شاید پولیس کی انتخابات کے حوالے سے ٹریننگ نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں:ڈسکہ الیکشن کا تفصیلی فیصلہ جاری

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کچھ پریزائڈنگ افسران نے اپنے فون بند کر دیے اور اکھٹے غائب ہوگئے۔ تمام غائب ہونے والے پریزائڈنگ افسران صبح یکایک ایک ساتھ نمودار ہوئے۔ کیا تمام پریذائڈنگ افسران غائب ہو کر ناشتہ کرنے گئے تھے؟

عدالت کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے مطابق قانون کی خلاف ورزی پر دوبارہ پولنگ کا حکم دیا۔ الیکشن کمیشن کا تفصیلی فیصلہ اور جواب اہمیت کے حامل ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات کا حکم معطل بھی کردیں تو کچھ نہیں ہوگا۔ بہتر ہےابھی ایسے ہی چلنے دیں۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ڈسکہ انتخابات میں قانون پرعمل نہیں ہوا۔ الیکشن کمیشن نے پولیس کے عدم تعاون کا غصہ نکالا۔

عدالت نے کہا کہ عدم تعاون دوبارہ پولنگ کا جواز نہیں ہوسکتا۔ پولیس کیخلاف تو کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔ آئینی اداروں کا احترام کرتے ہیں۔ کمیشن کا تفصیلی فیصلہ اورجواب اہمیت کے حامل ہیں۔ جائزہ لے رہے ہیں انتخابات شفاف ہوئے یا نہیں۔

عدالت نے پی ٹی آئی کے وکیل کی الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا پھر مسترد کر دی۔

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ دوبارہ الیکشن کا حکم معطل کر بھی دیں تو کچھ نہیں ہوگا۔ پولنگ ختم ہونے کے 10 گھنٹے بعد نوشین افتخار نے درخواست دی۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ الیکشن ہو رہا تھا تو آئی جی پولیس اور چیف سیکریٹری پنجاب کیسے سو سکتے تھے؟

پی ٹی آئی امیدوار کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ 20 پولنگ ا سٹیشنز پر دوبارہ ووٹنگ پر اعتراض نہیں ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آئینی اداروں کا احترام کرتے ہیں۔ ڈسکہ الیکشن میں قانون پر عمل نہیں ہوا۔ کیا ہوائی فائرنگ اتنا شدید مسئلہ ہے کہ دوبارہ الیکشن ہوں؟  الیکشن کمیشن نے پولیس کے عدم تعاون کا غصہ نکال۔ پولیس کیخلاف کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔ عدم تعاون دوبارہ پولنگ کا جواز نہیں ہوسکتا۔

سپریم کورٹ نے ن لیگی امیدوار نوشین افتخار کے وکیل سلمان اکرم راجا کو ویڈیو لنک میں دلائل کی اجازت دیتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں