ریاست 2 فیصد مراعات یافتہ طبقے کے بجائے عوام سے براہ راست بات کرے، مصطفیٰ کمال


کوئٹہ: پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ بلوچستان کی عوام میں ہر طرف محرومی اور مایوسی ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ بلوچستان کے حالات خراب ہو رہے ہیں۔

کوئٹہ میں پارٹی کارکنوں نے خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ  مجھے بلوچستان کے مسائل بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ بلوچستان میں پینے کا پانی موجود نہیں اور اسپتالوں میں ڈاکٹرز نہیں ہیں۔ بلوچستان کے شہروں میں تعلیمی نظام ہے نہ کوئی یونیورسٹی۔

انہوں نے کہا کہ کراچی سے بلوچستان تک کی سڑک ابھی بھی ون وے ہے۔ نوجوان ہاتھوں میں ڈگری لے کر گھوم رہے ہیں لیکن روزگار نہیں، ایسا لگتا ہے کہ بلوچستان میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں۔

چیئرمین پی ایس پی نے کہا کہ  بلوچستان میں کار اور جیپ ریلی منعقد کرانےکیلئے کئی علاقے موزوں ہیں۔ کوشش ہوگی کہ ہر سال کوئٹہ میں جیپ ریلی منعقد کی جائے ۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایک دن ایسا نہیں گزرا کہ ایک عہدہ خالی ہو۔ ایم این اے، ایم پی ایز اور وزراء اعلیٰ موجود ہیں، ایک رات میں منتخب نمائندے اپنی وفاداریاں تبدیل کر دیتے ہیں۔ عوام اپنے حقوق کے رکھوالوں کو منتخب کرا کر اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پی پی نے لوگوں سے روٹی، کپڑا اور مکان چھین لیا ہے، مصطفیٰ کمال

رہنما پی ایس پی مصطفیٰ کمال نے کہا کہ عوام اتنی پسماندہ ہو گئی کہ وہ ان جاگیرداروں اور وڈیروں کے سامنے مجبور ہے۔ ریاست 2 فیصد مراعات یافتہ طبقے کے بجائے عوام سے براہ راست بات کرے۔ حق حکمرانی براہِ راست عوام تک پہنچائیں۔

چیئرمین پی ایس پی مصطفیٰ کمال نے کہا کہ عوام کو حقوق دینے کا واحد ذریعہ مقامی حکومتوں کو مضبوط کرنا ہے۔ سڑکیں، تعلیم، اسپتالوں اور کالجز کا اختیار مقامی شخص کے پاس ہونا چاہیے۔ پاک سرزمین پارٹی ہر گلی، پہاڑ اور محلے میں اختیار پہنچائے گی، بلوچستان کے تمام مسائل حل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت بلوچستان میں کلبھوشن جیسے ایجنٹ اس لیے بھیجتا ہے کہ یہاں محرومیاں زیادہ ہیں۔ جہاں سے جانور پانی پیتے ہیں وہاں ہماری مائیں بہنیں پانی لینے آتی ہیں۔ بلوچستان کی محرومیاں دور ہو گئیں تو بھارت پاکستان میں سازشیں نہیں کر پائے گا۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بلوچستان کے ناراض لوگوں کو کہتا ہوں یہ بھارتی ایجنسیاں کسی سے مخلص نہیں۔ جس نے بھی بھارتی ایجنسیوں کی بات مانی وہ تباہ برباد ہوئے۔ کراچی میں بھی ہمیں 35 سال سے راء کا ایجنٹ بنا دیا گیا۔ ہزاروں نوجوانوں کی جانوں کا نذرانہ دے کر بھی کراچی تباہ و برباد ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کراچی میں کوئی ٹرانسپورٹ نہیں اور کچرا نہیں اٹھتا۔ ہم نے ظلم کا مقابلہ ظلم سے نہیں کیا۔ ہم اس رستے پر چلے جہاں پورے سندھ کو حقوق ملیں گے۔ مسائل کے حل کے لیے ہتھیار اٹھانا کوئی حل نہیں۔


متعلقہ خبریں