براڈ شیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا ریکارڈ غائب ہونےکا انکشاف


اسلام آباد: جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں انکوائری کمیشن نے براڈ شیٹ کیس کی تحقیقات مکمل کر لیں، تحقیقات میں براڈ شیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا ریکارڈ غائب ہونےکا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق براڈ شیٹ کمیشن نے رپورٹ وزیر اعظم افیس میں جمع کرادی ہے۔ کمیشن رپورٹ جوائنٹ سیکرٹری زاہد مقصود نے وصول کی ہے۔

براڈشیٹ کمیشن رپورٹ اور متعقلہ ریکارڈ 500 صفحات پر مشتمل ہے۔ ذرائع کے مطابق کمیشن نے مجموعی طور پر 26 گواہان کے بیان ریکارڈ کیے ہیں۔

ایک سابق خاتون لیگل کنسلٹنٹ طلبی کے باوجود کمیشن میں پیش نہیں ہوئیں۔ جسٹس( ر )عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں قائم کردہ براڈشیٹ انکوائری کمیشن نے تحقیقات مکمل کی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 100 صفحات کی رپورٹ کے ساتھ مخلتف شخصیات کے بیانات اور دستاویزات کو الگ رکھا گیا ہے۔ 29 جنوری کو قائم کردہ کمیشن نے تحقیقات کا باضابطہ آغاز 9 فروری کو کیا تھا۔

ہم نیوز کے نمائندہ عادل نظامی کے مطابق تحقیقات میں براڈ شیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا ریکارڈ غائب ہونےکا انکشاف ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق براڈشیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر رقم کی غلط ادائیگی کی گئی۔ غلط شخص کو ادائیگی ریاست پاکستان کے ساتھ دھوکہ ہے۔

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ادائیگی کو صرف بے احتیاطی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ وزارت خزانہ، قانون، اٹارنی جنرل آفس سے فائلیں چوری ہو گئیں۔

پاکستانی ہائی کمیشن لندن سے بھی ادائیگی کی فائل سے اندراج کا حصہ غائب ہوگیا۔ براڈشیٹ کمیشن کو تمام تفصیلات نیب کی دستاویزات سے ملیں۔

ذرائع کے مطابق براڈشیٹ کمیشن نے آصف زرداری کے سوئس مقدمات کا ریکارڈ کا جائزہ لیا ہے۔ کمیشن کے سامنے سوئس مقدمات کا ریکارڈ نیب کی جانب سے پیش کیا گیا۔

سوئس مقدمات کا تمام ریکارڈ نیب کے سٹور روم میں موجود ہے۔ سوئس مقدمات کا ریکارڈ 12 ڈپلومیٹک بیگز میں پاکستان پہنچایا گیا۔

کمیشن کے سامنے براڈ شیٹ کا ریکارڈ پیش کیا گیا تو سوئس مقدمات کی نشاندھی ہوئی۔ کمیشن نے رپورٹ میں 2008میں ان افراد کو ذمہ دار قرار دیا جو نیب اور برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات تھے۔

براڈ شیٹ کے ساتھ جو معاہدہ کیا گیا وہ حکومت پاکستان کے ساتھ غداری کے مترادف ہے۔ اس وقت حکومت کو دھوکے میں رکھنے والے وہ وکلا بھی تھے جنہوں نے معاھدے کے لئے اھم کردار ادا کیا تھا۔۔

رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت نے جو پچیس ملین ڈالر کی ادائیگی کی ہے وہ بھی 2008 معاہدے کی وجہ سے ہوئی ہے۔

اس کمیشن نے2008  میں براڈ شیٹ کو پاکستان کی ادائیگیوں کی وجوہات اور اثرات کی نشاندہی بھی کرنی تھی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) اور براڈ شیٹ میں معاہدہ جون 2000 میں ہوا۔ 20 مئی 2008 میں براڈ شیٹ کے ساتھ سیٹلمنٹ ہوئی تھی اور براڈ شیٹ کو 15 لاکھ ڈالرز کی ادائیگی ہوئی جبکہ جولائی 2019 میں ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی اس کا فیصلہ براڈشیٹ کے حق میں آیا۔

وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر کے مطابق نیب نے 2003 میں براڈ شیٹ سے معاہدہ منسوخ کیا، شفافیت کے بغیر احتساب کاعمل ممکن نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ایون فیلڈ کی مد میں براڈ شیٹ کو 15 لاکھ ڈالرز دیے گئے تھے، ہماری اگست 2018 میں حکومت آئی تھی اور براڈ شیٹ کے معاملے پر ہائی کورٹ میں اپیل 2019 میں کی تھی۔


متعلقہ خبریں