لاہور: اڑھائی ماہ کے دوران 30 خواتین سمیت 87 افراد قتل


لاہور:شہریوں کے تحفظ اور عوام دوست پولیسنگ کا دعویٰ لاہور شہر میں ناکام دکھائی دے رہا ہے، سال 2021 کے پہلے اڑھائی ماہ میں شہر کے 84 تھانوں کی حدود میں 87 افراد کو قتل کرنے کے واقعات پیش آئے۔ اوسطا ہر روز لاہور میں ایک شہری کا قتل کیا گیا۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق سال کے پہلے مہینے جنوری کے 31 دنوں میں 31 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ ماہ فروری میں قتل ہونے والے افراد کی تعداد سب سے زیادہ رہی۔ فروری میں 28 دنوں میں 35 افراد قتل کر دیئے گئے۔

اسی طرح مارچ کے پہلے اکیس روز شہر میں روزانہ ایک شہری کا قتل ہوا۔ مارچ کے 21 دنوں کے دوران 21 افراد کو موت کی نیند سلایا گیا۔

قتل کے چشم کشا اعداد و شمار میں سب سے اہم قتل ہونے والی خواتین کی تعداد ہے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق 87 افراد میں تیس خواتین بھی قتل ہونے والوں میں شامل ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ زیادہ تر افراد کو لین دین کے تنازعہ پر قتل کیا گیا تاہم راہزنی اور ڈکیتی کی وارداتوں کے دوران بھی ملزمان شہریوں کی جانیں لیتے رہے۔ رواں سال اب تک 7 افراد کو ڈکیتی مذاحمت پر قتل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: لاہور میں دو بہنیں اغوا کے بعد قتل 

شہر کے کرائم ریٹ کو قابو میں رکھنے کیلئے سال کے آغاز میں لاہور پولیس کے چیف سی سی پی او عمر شیخ کو تبدیل کیا گیا۔ پولیس چیف کی تبدیلی کا مقصد تھا شہر میں بڑھتے جرائم پر قابو پانا۔ یہ تبدیلی بھی مطلوبہ اہداف کے حصول میں ناکام دکھائی دی۔

موجودہ سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کے عدہ سنبھالتے ہی حسب روایت شہر سے کرائم کے وہی بلند و بانگ دعوے کئے گئے جو سابقین کی جانب سے کئے جاتے تھے لیکن ڈھائی ماہ میں نہ تو شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکا نہ ہی کرائم کا گراف نیچے آیا۔

پولیس کے مطابق لاہور شہر میں روان سال کے دوسرے مہینے میں 35 افراد قتل ہوئے۔ مارچ کے 21 دنوں میں 21 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔

ترجمان لاہور پولیس کے مطابق زیادہ تر قتل کی وارداتیں لین دین کے تنازع پر ہوئیں۔

 


متعلقہ خبریں