ورلڈکپ جیتنے والے پاکستانی ٹائیگرز

ورلڈکپ جیتنے والے پاکستانی ٹائیگرز

فوٹو: فائل


آج کا دن پاکستانیوں کے لیے خاص اہمیت کا ہے کیونکہ 29 برس قبل آج کے ہی دن یعنی 25 مارچ 1992 کو قومی ٹیم نے عمران خان کی قیادت میں انگلینڈ کو شکست دے کر دنیائے کرکٹ کے چیمپئن کا تاج سر پر سجایا تھا۔ 

بیٹنگ لائن

اس ٹیم شامل کھلاڑیوں کی پورے ٹورنامنٹ کی کارکردگی پر نظر دوڑائیں تو بلے بازوں میں جاوید میانداد چھائے رہے۔ انہوں نے ٹورنامنٹ کے نو میچز کی نو اننگز میں 62.42 رنز کی اوسط سے 437 رنز بنائے۔

ورلڈ کپ کے دوران جاوید میانداد کا سب سے زیادہ اسکور 89 رہا جس میں پانچ نصف سنچریاں اور 27 چوکے شامل ہیں۔

1992 کے ورلڈ کپ کے دوران پاکستان کی جانب سے دوسرے کامیاب ترین بیٹسمین رمیز راجہ رہے۔ انہوں نے 35 چوکوں اور دو نصف سنچریوں  کی مدد سے 8 میچوں میں 349 رنز بنائے۔

بشکریہ: کرک انفو

ٹورنامنٹ کے دوران رمیز راجہ کا سب سے زیادہ اسکور 119 رنز ناٹ آؤٹ رہا، ان کی بیٹنگ اوسط 58.16 جبکہ اسٹرائیک ریٹ 64.74 رہا۔

پاکستانی بیٹسمین عامر سہیل نے 10 میچز کی 10 اننگز میں 326 رنز جوڑے جن میں ان کا سب سے زیادہ اسکور 114 رنز رہا، انہوں نے یہ نمبرز 32 چوکے لگا کر دو نصف سنچریوں اور ایک سنچری کی بدولت 32.60 کی اوسط سے بنائے۔

یہ بھی پڑھیں: 25 مارچ 1992، جب پاکستان کرکٹ کا عالمی چیمپئن بنا

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان عمران خان نے 8 میچز کی 6 اننگز میں 185 رنز بنائے۔ ٹورنامنٹ کے دوران ان کی 30.83 اوسط رہی جبکہ سب سے زیادہ اسکور 72 رنز رہا۔ عمران خان نے 13 چوکوں کی مدد سے ایک سنچری اور ایک نصف سنچری بھی بنائی۔

مایہ ناز بلے باز انضمام الحق نے 1992 کے ورلڈ کپ کے 10 میچوں میں 17 چوکوں، ایک نصف سنچری اور ایک سنچری کی مدد سے 225 رنز اسکور کیے۔ ان کا سب سے زیادہ اسکور 60 تھا جب کہ اوسط 22.50 تھی۔

سلیم ملک نے 10 میچوں کی 9 اننگز میں 116 رنز بنائے جن میں ان کا سب سے زیادہ اسکور 116 تھا، انہوں نے 8 چوکوں، ایک سنچری اور ایک نصف سنچری کی مدد سے یہ نمبرز جوڑے۔ ان کی اوسط 19.33 تھی۔

Greatest World Cup matches No. 4: New Zealand v Pakistan, Auckland, 1992 | The Cricket Monthly | ESPN Cricinfo

وکٹ کیپر بیٹسمین معین خان  نے 10 میچوں کی 5 اننگز میں بیٹنگ کی۔ انہوں نے کل 44 رنز بنائے جس میں 20 رنز پر ناٹ آؤٹ رہنا ان کا سب سے بڑا اسکور تھا۔ ان کی اوسط 14.66 رہی۔

سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم نے 10 میچوں کی 8 اننگز میں بلے  بازی کی، ان کا مجموعی اسکور 62 رہا جس میں 33 سب سے زیادہ تھا۔ انہوں نے 10.33 کی اوسط سے بیٹنگ کی اور سات چوکے لگائے۔

مشتاق احمد نے 9 میچز کھیلے جن میں سے 4 میں انہیں بیٹنگ کا موقع ملا۔ انہوں نے 9 کی اوسط سے مجموعی طور پر 27 رنز بنائے جن میں 17 سب سے زیادہ اسکور تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 1992ورلڈ کپ، عمران خان اور نواز شریف ۔۔

زاہد فضل نے 2 میچوں میں 6.50 کی اوسط سے 13 رنز بنائے جس میں 11 ان کا سب سے زیادہ اسکور تھا۔ اعجاز احمد نے 7 میچوں کی 4 اننگز میں 4.66 کی اوسط سے مجموعی طور پر 14 رنز بنانے جس میں 8 ان کا سب سے زیادہ اسکور تھا۔

عاقب جاوید نے 10 میچوں کی 2 اننگز میں کل 2 رنز بنائے جس میں ایک رن پر ناٹ آؤٹ ان کا سب سے زیادہ اسکور تھا جب کہ اقبال سکندر نے 4 میچوں کی ایک اننگ میں ایک رن بنایا اور ناٹ آؤٹ رہے۔

بالنگ لائن

1992 کے ورلڈ کپ میں پاکستان کے کامیاب ترین باؤلر سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم رہے۔ انہوں نے 10 میچوں کی 10 اننگز میں 89.4  اوورز کروائے اور 338 رنز دے کر 18 وکٹیں حاصل کیں۔

ان کی بہترین بالنگ 32 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھانا تھی۔ وسیم اکرم کی اوسط 18.77 رہی۔

بشکریہ: کرک انفو

عاقب جاوید نے ٹورنامنٹ کے دوران 10 میچوں کی 10 اننگز میں 84.5 اوورز میں 328 رنز دے کر 11 وکٹیں حاصل کیں۔ ان کی بہترین بالنگ 21 رنز کے عوض 3 وکٹیں تھی۔ عاقب جاوید کی اوسط 29.81 رہی۔

مشتاق احمد نے 9 میچوں کی 8 اننگز میں 78 اوورز میں 311 رنز دے کر 16 وکٹیں حاصل کیں۔ ان کی بہترین بالنگ 41 رنز کے عوض 3 وکٹیں تھی۔ مشتاق احمد کی اوسط 19.43 رہی۔

اعجاز احمد نے ٹورنامنٹ کے 7 میچوں کے 36 اوورز میں 149 رنز کے عوض 1 وکٹ حاصل کی۔ ان کی اوسط 149.00 رہی جبکہ بہترین بالنگ 28 رنز کے عوض ایک وکٹ تھی۔

وسیم حیدر نے تین میچوں کے 19 اوورز میں 79 رنز دے کر ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ ان کی اوسط 79.00 جبکہ بہترین بالنگ 36 رنز کے عوض ایک وکٹ رہی۔

ICC Men's Cricket World Cup 1992 Classic - Wasim Akram

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان عمران خان نے 8 میچوں کی 7 اننگز میں 60.2  اوورز کروائے اور 251 رنز دے کر 7 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ ان کی بہترین بالنگ 32 رنز کے عوض دو وکٹیں تھیں جب کہ اوسط 35.85 رہی۔

اقبال سکندر نے چار میچوں کی چار اننگز میں 147 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں۔ ان کی اوسط 49.00 جبکہ بہترین بالنگ 30 رنز کے عوض ایک وکٹ تھی۔

سلیم ملک نے 10 میچوں کی ایک اننگ میں بالنگ کرائی۔ انہوں نے 4 اوورز میں 18 رنز دیے تاہم کوئی وکٹ حاصل نہ کر سکے۔

عامر سہیل نے 10 میچوں کی 7 اننگز میں 40 اوورز کرائے۔ انہوں نے مجموعی طور پر 184 رنز کے عوض 4 وکٹیں حاصل کیں، ان کی بہترین بالنگ 26 رنز کے عوض 2 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھانا تھی۔ عامر سہیل کی اوسط 46.00 رہی۔


متعلقہ خبریں