چیف جسٹس ایم ڈی سوئی نادرن گیس اور وکلا ٹیم پر برہم

چیف جسٹس ایم ڈی سوئی نادرن گیس اور وکلا ٹیم پر برہم

اسلام آباد: چیف جسٹس گلزار احمد ایم ڈی سوئی نادرن گیس اور وکلا ٹیم پر برہم ہو گئے۔

سپریم کورٹ میں سوئی نادرن گیس ملازمین کی بحالی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سیکرٹری توانائی کو فوری طلب کرلیا جبکہ چیف جسٹس گلزار احمد نے ایم ڈی سوئی نادرن گیس اور وکلا ٹیم پر برہمی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس نے وکیل عزیز چغتائی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا لائسنس منسوخ کرتے ہیں، آپ کورٹ روم نمبر ایک چھوڑ دیں، 2018 کا کیس فائل ہوا ہے اور آپ کیس داخل کر کے چلے گئے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیس میں تین وکیل ہیں سب نے پیسے کھائے اور پیش تک نہیں ہوئے اور اگر عدالت حکم نہ دیتی تو آپ لوگوں نے اب تک 500 لوگ بھرتی کر لیے ہوتے۔ آپ سب ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں۔

جسٹس گلزار احمد نے ایم ڈی سوئی نادرن گیس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے وکیل اور قانونی ٹیم سب بیکار ہیں۔

ایم ڈی سوئی نادرن گیس علی ہمدانی نے عدالت سے درخواست کی کہ عدالت مجھے کچھ کہنے کی اجازت دے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے 5 منٹ پہلے بھی جوائن کیا ہے تو آپ کی ذمہ داری بنتی ہے۔ آپ اور آپ کی ٹیم کا کیا نقصان ہو گا، نقصان تو ریاست کا ہو رہا ہے۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ایس این جی پی ایل کے قانونی معاملات کا آڈٹ کرانے کا حکم دے دیا اور سیکرٹری پٹرولیم میاں اسد سے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔

جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ ایس این جی پی ایل اپنے قانونی معاملات کو کیوں نظر انداز کر رہا ہے ؟ ایس این جی پی ایل کی وجہ سے قومی خزانے کا نقصان ہو رہا ہے۔ کئی سال سے ایس این جی پی ایل کے مقدمات زیر التوا پڑے ہیں۔

سیکرٹری پٹرولیم نے کہا کہ میں عدالت کو یقین دہانی کراتا ہوں کہ ملوث افراد کے خلاف کارروائی ہو گی۔ عدالت کچھ وقت دے کمیٹی تشکیل دے کر معاملات کی تحقیقات کروائیں گے۔


متعلقہ خبریں