ٹنڈولکر بمقابلہ اجمل: ‘ وہ گیند جسے دنیا یاد رکھے گی’



ورلڈ کپ 2011 کے پاکستان اور بھارت کے مابین کھیلے گئے سیمی فائنل میں سعید اجمل کے ہاتھوں سچن ٹنڈولکر کے ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہونے اور ریویو لینے پر تھرڈ امپائر کی طرف سے ناٹ آؤٹ دینے کے ناقابل فہم فیصلے کو آج بھی کوئی بھول نہیں پایا۔

روائتی حریف پاکستان اور بھارت کے مابین کھیلے گئے ورلڈ کپ سیمی فائنل کو دس برس کا عرصہ بیت گیا ہے مگر یہ معاملہ آج بھی حل طلب ہے۔

ٹنڈولکر کو آؤٹ قرار دینے والے فیلڈ امپائر ایئن گولڈ کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنے فیصلے پر آج بھی قائم ہیں اور انہیں حیرت ہے کہ سچن ٹنڈولکر کو ناٹ آؤٹ کیسے قرار دیا گیا۔

برطانیہ کے معروف کمنٹیٹر مارک نکولس نے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ کیسے گیند وکٹ کو مس کر گئی۔

دوسری جانب قومی ٹیم کے سابق بولر سعید اجمل نے کہا کہ نان اسٹرائیکنگ اینڈ پر موجود گوتم گھمبیر نے سچن ٹنڈولکر کو یہی مشورہ دیا تھا کہ وہ آؤٹ ہیں رویو مت لیں مگر ٹنڈولکر نے ہچکچاتے ہوئے رویو لے لیا۔

سعید اجمل کے ہاتھوں سچن ٹنڈولکرکا آؤٹ، امپائر9سال بعد بھی فیصلے پر قائم

انہوں نے کہا کہ رویو کے لیے جو وقت لیا گیا اس سے بھی یہ فیصلہ مشکوک ہو گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج بھی جب میں دوبارہ اس کلپ کو دیکھتا ہوں تو سچن ٹنڈولکر مجھے 100 فیصد آؤٹ دکھتے ہیں۔

بھارت کے سابق کرکٹر آکاش چوپڑا نے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب میں نے ٹنڈولکر کے پیڈ پر گیند لگتے دیکھا تو میں نے سر پکڑ لیا کیونکہ مجھے ایسا ہی محسوس ہوا کہ یہ تو آؤٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں حیران رہ گیا جب رویو لینے پر سچن ٹنڈولکر کو ناٹ آؤٹ قرار دیا گیا۔


متعلقہ خبریں