لاہور چڑیا گھر میں سفید شیرنی کے ہاں بچے کی پیدائش

لاہور چڑیا گھر میں سفید شیرنی کے ہاں بچے کی پیدائش

لاہور چڑیا گھر میں سفید شیرنی کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی ہے، نئے مہمان کی آمد سے چڑیا گھر میں سفید شیروں کی تعداد چھ ہو گئی۔

چڑیا گھر انتظامیہ کے مطابق شیر کے بچے کو مصنوعی طریقے یعنی فیڈر سے دودھ پلایا جا رہا ہے۔  پیدائش کے بعد اکثر شیرنیاں نوزائیدہ بچوں کو قبول نہیں کرتیں، اس لیے انہیں خصوصی نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور چڑیا گھر کی انتظامیہ نے معمر اور بیمار شیر اور شیرنی کو آسان موت دینے کا فیصلہ کرلیا تھا۔

نمائندہ ہم نیوز کے مطابق دونوں جانور مختلف بیماریوں اور انفیکشن کا شکار ہیں۔ دونوں جانوروں کی رپورٹس بہتر نہ ہونے پر آسان موت دی جائے گی۔

ڈپٹی ڈائریکٹر لاہور چڑیا گھر کرن سلیم نے بتایا ہے کہ دو روز قبل  اچانک شیرنی کی طبیعت زیادہ خراب ہوئی۔ چڑیا گھر کی شیرنی کی حالت تشویشناک تھی۔ شیر اور شیرنی کے الٹرساونڈ، ایکسرے، خون کے ٹیسٹ کیے گئے۔

کرن سلیم کا کہنا ہے کہ علاج کے بعد شیرنی کی حالت بہتر ہوئی مگر ابھی بھی خطرے میں ہے۔

انہوں نے بتایا ہے کہ فالج کی وجہ سے نر شیر کی پچھلی ٹانگ مفلوج ہوئی۔ شیر کو خون کی جینیاتی بیماری ہے جس کی وجہ سے اس کی حالت خراب ہے۔

مزید پڑھین: لاہور چڑیا گھر کا سب سے معمر پرندہ کساوری ہلاک ہو گیا

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شیروں سمیت دیگر جانوروں کے بھی مختلف ٹیسٹ کیے ہیں اور اس سے قبل بیمار جانوروں کو پرسکون موت دینے کی محکمانہ اجازت بھی مانگی گئی تھی۔

ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اگر شیر اور شیرنی کی رپورٹس بہتر نہ ہوئیں تو انکو پرسکون موت دے دی جائے گی۔

انتظامیہ نے ہم نیوز کو بتایا تھا کہ لاہور چڑیا گھر میں موجود ٹائیگر سیم، بھورا بھالو اور مادہ زیبرا عمر رسیدہ ہونے کے ساتھ  ساتھ مختلف بیماریوں کا شکار ہیں اور ان کا علاج ممکن نہیں ہے۔

چڑیا گھر انتظامیہ کا موقف تھا کہ ٹائیگر سیم کا پچھلا دھڑ مفلوج ہو چکا اور وہ افزائش نسل کے قابل نہیں ہے۔ بھورا بھالو جو 2015 میں ایک سیاسی جلسے سے ریسکیو کیا گیا تھا،وہ بھی بالکل اندھا اور بوڑھا ہو گیا ہے، جبکہ سات سال کی مادہ زیبرا کو جوڑوں کا شدید مسئلہ ہے، اس کا چلنا پھرنا انتہائی مشکل ہے۔

اس حوالے سے چڑیا گھر کی ڈپٹی ڈائریکٹر کرن سلیم کا کہنا تھا کہ ان کے علاج کی بہت کوشش کی گئی اور اسپیشلسٹ ڈاکٹروں سے ان کا علاج کرایا لیکن ان کا علاج  ممکن نہ ہوسکا۔

چڑیا گھر انتظامیہ کا کہنا ہے پہلے بھی کچھ جانوروں کو آسان موت دینے سے متعلق ایسی تجاویز سامنے آئیں، مگر وہ جانور فیصلے سے قبل ہی مر گئے۔


متعلقہ خبریں