پشاور ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک سے پابندی ہٹادی

فوٹو: فائل


پشاور ہائی کورٹ نے ویڈیو ایپ ٹک ٹاک سے پابندی ہٹا دی ہے۔ عدالت نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ غیر اخلاقی مواد روکنے کیلئے اقدامات کرے۔

عدالت نے حکم دیا کہ ٹک ٹاک پرغیر اخلاقی مواد اپلوڈ نہیں ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس قیصر رشید خان نے ڈی جی پی ٹی اے سےسوال کیا اب تک کیا ایکشن لیا ہے؟

ڈی جی پی ٹی اے نے عدالت کو بتایا کہ ٹک ٹاک انتظامیہ کے ساتھ دوبارہ مسئلے کو اٹھایا ہے۔ ٹک ٹاک نے فوکل پرسن بھی ہائیر کیا ہے۔

پی ٹی اے کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ جتنا بھی غیر اخلاقی مواد اپلوڈ ہوگا ان کو دیکھیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اچھے اور برے میں تفریق کرنے کا نظام ہونا چاہیے۔ پی ٹی اے ایکشن لے گی تو ایسے ویڈیوز اپلوڈ نہیں ہوا کریں گی۔

پشاور ہائی کورٹ نے11 مارچ کو پابندی لگائی تھی۔ چیف جسٹس قیصررشید خان نے ریمارکس دیئے تھے کہ ٹک ٹاک پر اپ لوڈ ویڈیوز معاشرے کو قابل قبول نہیں۔ ٹک ٹاک ویڈیوز سے معاشرے میں فحاشی پھیل رہی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا ٹک ٹاک سے سب سے زیادہ نوجوان متاثر ہورہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ جب تک عہدہ دار تعاون نہیں کرتے اورآپ کی درخواست پر عمل نہیں کرتے اس وقت تک ٹک ٹاک بند کیا جائے۔


یہ فوری خبر ہے۔ مزید تفصیلات اور معاملے کے درست حقائق جاننے کے لئے اس صفحہ کو ریفریش کریں۔
متعلقہ خبریں