اردن میں بغاوت کی کوشش ناکام، شاہی خاندان کے افراد اور اعلیٰ حکومتی عہدیداران گرفتار


اردن میں حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش ناکام بنا دی گئی اور بغاوت کے الزام میں شاہی خاندان کے چند افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق بغاوت کی سازش میں ملوث کچھ اعلیٰ حکومتی عہدیداران کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

اردن کےبادشاہ شاہ عبداللہ دوم کے سوتیلے بھائی اور سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ بن الحسین کو بھی نظر بند کردیا گیا ہے اور ان سے بھی پوچھ گچھ جاری ہے۔

اردن کی سرکاری خبر رساں ایجنسی پیٹرا کے مطابق ’سیکیورٹی فورسز نے یہ گرفتاریاں سرگرمیوں کی چھان بین کے بعد سیکیورٹی وجوہ پر کی ہیں، تاہم شہزادہ حمزہ بن الحسین ان افراد میں شامل نہیں جنہیں گرفتار کیا گیا ہے‘۔

واشنگٹن پوسٹ سمیت کچھ بین الاقوامی اخبارات نے دعویٰ کیا ہے کہ شہزادہ حمزہ بن الحسین کو گرفتار کیا گیا ہے۔

حمزہ مرحوم شاہ حسین اور ان کی امریکی نژاد اہلیہ ملکہ نور کا بڑا بیٹا ہے۔ انہیں 1999 میں اردن کا ولی عہد نامزد کیا گیا تھا ، وہ 2004 میں اس عہدے پر فائز رہے۔

اردن کے ذرائع نے بتایا کہ سیکیورٹی فورس نے عمان میں حمزہ کے محل پر چھاپہ مارا اور اسے گھر میں نظربند کردیا۔

ذرائع نے بتایا کہ حمزہ کے متعدد ساتھیوں ، جن میں ان کے دفتر کے ڈائریکٹر یاسر سلیمان المجالی بھی شامل ہیں ، کو اردن کے جنرل انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ سے تعلق رکھنے والے افسران نے گرفتار کیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حمزہ کے محل کے ڈائریکٹر عدنان ابو حمد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔

سابق ولی عہد اردن میں مبینہ کرپشن کرنے والوں کیخلاف سخت خیالات رکھتے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ ملک بد عنوان افراد کا محاسبہ کیا جانا چایئے۔

بغاوت کے الزام میں الشریف حسن بن زید اور باسم ابراہیم عوض اللہ جو اردن کی رائل کورٹ کے سابق سربراہ ہیں، کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

سعودی عرب، امریکہ اور مصر نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے شاہ عبداللہ دوم کی حمایت کی ہے۔


متعلقہ خبریں