سینیٹ: رضا ربانی، وزرائے اعلیٰ کو بولنے کی اجازت دینے کا بل پیش کردیا

صدر مذاکرات میں کردار ادا نہیں کر سکتے، فوری اصلاح نہ کی تو تباہی کے سوا کچھ نہیں، رضا ربانی

فوٹو: فائل


اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے صوبائی وزرائے اعلیٰ کو سینیٹ (ایوان بالا) میں بات کرنے اور کسی دوسرے علاقے میں ووٹ کا اندراج کرکے سینیٹ کا الیکشن لرنے پر پابندی کی تجویز پیش کردی ہے۔

ن لیگ سمیت 5 جماعتوں کا سینیٹ میں الگ بلاک بنانے پر اتفاق

ہم نیوز کے مطابق انہوں نے یہ تجویز سینیٹ میاں پیش کردہ بل میں دی ہے جسے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اختیارات میں توازن قائم کرنے کا بل قرار دیا گیا ہے۔

سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی جانب سے بل پیر کو ایوان بالا میں پیش کیا گیا جس کا اجلاس چیئرمین محمد صادق سنجرانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

سینیٹر میاں رضا ربانی نے نئے پارلیمانی سال کا پہلا بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے دو ایوانوں کے درمیان اختیارات کی بات ہوتی ہے لیکن قومی اسمبلی کے مقابلے میں سینیٹ کے اختیارات کم ہیں۔

سینیٹ کے سابق چیئرمین میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ سینیٹ اپنی تینقراردادوں کے ذریعے اس بات کا اظہار کر چکا ہے کہ وفاق کی مضبوطی اور قانون سازی کے بدلتے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے سینیٹ کی موجودہ شکل میں کچھ تبدیلیاں کی جائیں۔

سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ ایوانوں کے اختیارات برابر ہونے چاہئیں۔ انھوں نے جو بل پیش کیا اس میں آئین کے آرٹیکل 57,62,72,73,86,89,126,159،160,162 اور 166 میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔

سینیٹ میں پیش کردہ بل کے تحت صوبائی وزرائے اعلیٰ کو سینیٹ میں بولنے کا اختیار دیا جائے۔ اس مقصد کے لیے آئین کے آرٹیکل 57 میں وزیراعظم، وفاقی وزرا اورمشیران کے علاوہ صوبائی وزرائے اعلیٰ کو بھی شامل کیا جائے۔

میاں رضا ربانی کی جانب سے پیش کردہ بل کے مطابق آرٹیکل 62 میں ترمیم کرتے ہوئے سینیٹ کا انتخاب لڑنے کے لیے امیدوار کو پابند کیا جائے کہ وہ جس صوبے یا یونٹ سے تعلق رکھتا ہو وہ انتخاب بھی وہیں سے لڑے اور ووٹ منتقل کرا کر دوسرے صوبے سے الیکشن نہ لڑے۔

جنہوں نے نا اہل کروایا انہی کے ووٹوں سے گیلانی کو پارلیمنٹ میں لائے، بلاول بھٹو

سینیٹ میں پیش کردہ بل میں کہا گیا ہے کہ اسی طرح آرٹیکل 72 میں ترمیم کے ذریعے مشترکہ اجلاس کی صدارت کے لیے اسپیکر کے نامزد کردہ فرد کے بجائے چیئرمین سینیٹ کا نام شامل کیا جائے۔

سینیٹر میاں رضا ربانی نے آرٹیکل 73 میں ترمیم تجویز کرتے ہوئے کہا کہ فنانس بل کے حوالے سے سینیٹ کی سفارشات میں سے جن سفارشات کو بل کا حصہ نہ بنایا جائے تو قومی اسمبلی کی جانب سے سینیٹ کو ان کے مسترد کرنے کی وجوہات سمیت آگاہ کیا جائے۔

سابق چیئرمین سنیٹ میاں رضا ربانی نے اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد وہ فنڈز جن کے استعمال کے لیے قومی اسمبلی کی منظوری لازم ہو، وہ اختیار وفاقی حکومت کے بجائے سینیٹ کو تفویض کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔

میں رضا ربانی نے پیش کردہ بل میں دیگر کئی ترامیم بھی تجویز کی ہیں جن میں ٹیکسیشن یا مالی امور کا ذکر ہے۔

انہوں نے تجویز پیش کی ہے کہ ایسی ٹیکسیشن جس کا اثر صوبوں پر بھی پڑتا ہو اس میں قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ سینیٹ کی شراکت داری بھی کی جائے۔

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر ن لیگ اور پیپلزپارٹی آمنے سامنے

سینیٹ میں پیش کردہ بل کی حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے مخالفت کی لیکن ایوان کی رائے سے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔


متعلقہ خبریں