ویکسین کی خریداری سے 30 ارب کا نقصان ہو سکتا ہے: ٹرانسپیرنسی کا خدشہ

ویکسین کی خریداری سے 30 ارب کا نقصان ہو سکتا ہے: ٹرانسپیرنسی کا خدشہ

فائل فوٹو


اسلام آباد: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا ویکسین کی خریداری سے 30 ارب روپے کا نقصان ہو سکتا ہے۔

سنگل ڈوز کورونا ویکسین لگوانے کے لیے عمر کی حد تبدیل

ہم نیوز کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر اسد عمر کا باضابطہ طور پر خط لکھا گیا ہے جس میں تمام تحفطات سے آگاہ کیا گیا ہے۔

ذمہ دار ذرائع کے مطابق کورونا ویکسین کی فروخت میں مبینہ گھپلوں کی نشاند ہی بھی کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت کورونا ویکسین کی ایک کروڑ ڈوزیز درآمد کررہی ہے لیکن یہ خریداری ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے 23 اپریل کے نوٹیفکیشن کی خلاف ورزی ہے۔

چینی ویکسین کین سائنو فارم کی قیمت 4 ہزار 225 روپے مقرر

خط میں کہا گیا ہے کہ ویکسین کی خریداری سے30 ارب روپے کا نقصان ہوسکتا ہے۔ خط میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے 2 اپریل کو وفاقی حکومت کی ہدایت کے خلاف اے جے ایم فارما کو ایک کروڑخوراکوں کا آرڈر دیا۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے لکھا ہے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے کینسینو بائیو ویکسین کی قیمت کےتعین میں اوورانوائسنگ سامنےآئی۔

ذرائع کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ ویکسین کی قیمت ایک ہزار روپے مقرر کرنے کے بجائے  4 ہزار 225 روپے منظور کی گئی۔

ہم نیوز کے مطابق خط میں لکھا گیا ہے کہ سرکاری ویکسین ایسے پرائیویٹ اسپتالوں میں دستیاب نہیں ہونی چاہیے جو پہلے سے درآمد شدہ ویکسین لگا رہے ہوں۔

ڈریپ کی جانب سے روسی کورونا ویکسین کی فروخت روکنے کی استدعا مسترد

پی ٹی آئی کے وفاقی وزیر اسد عمر کو بھیجے جانے والے خط میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے واضح طورپر کہا ہے کہ کوئی سرکاری اسپتال اے جے ایم فارما کی درآمد کی گئی ویکسین نہیں لگا سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں