بینکوں سے قرض معاف کرانے والوں کی تفصیلات طلب نہ کرنے کا فیصلہ


اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بینکوں سے قرض معاف کرانے والوں کی تفصیلات طلب نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) بھی کھاتے داروں کے اکاؤنٹس تک براہ راست رسائی کے اختیار سے دستبردار ہو گیا ہے۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے اجلاس کی صدارت کی۔  سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے منعقدہ اجلاس میں نان فائلرز کی بینک ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس پر غور کیاگیا۔ اجلاس میں تجویز دی گئی کہ نان فائلرز سے یومیہ ایک لاکھ روپے بینک سے نکلوانے پر 0.4 فیصد ٹیکس وصول کیا جائے۔

نان فائلرز سے اس وقت یومیہ 50 ہزار روپے بینک سے نکلوانے پر 0.4 فیصد ٹیکس وصول کیا جارہا ہے۔ سینیٹر شیخ عتیق نے بینکوں سے یومیہ رقم نکلوانے کی حد بڑھانے کی تجویز پیش کی تھی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایف بی آر بینکوں سے ماہانہ دس لاکھ روپے نکلوانے والے افراد کی بینکوں سے معلومات حاصل کرے گا۔  بینکوں میں ماہانہ ایک کروڑ روپے جمع کرانے والوں کا بھی ڈیٹا لیا جائے گا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے فیصلہ کیا کہ ایف بی آر کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ماہانہ دو لاکھ روپے تک خرچ کرنے والوں کا بھی ڈیٹا جمع کرے گا۔


متعلقہ خبریں