قتل ہونے والی 3 سالہ بچی کے لواحقین کا پولیس تفتیش پر عدم اعتماد

قتل ہونے والی 3 سالہ بچی کے لواحقین کا پولیس تفتیش پر عدم اعتماد

گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں قتل ہونے والی تین سالہ بچی کے لواحقین نے پولیس کی تفتیش پرعدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

مقتولہ بچی کے دادا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پولیس کی تفتیش کو مسترد کرتے ہیں۔ گرفتار ملزمہ قاتل نہیں سہولت کار ہوسکتی ہے، ملزمہ نے بچی کو ساتھ لے جا کر کسی کے حوالے کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بچی کا پوسٹ مارٹم بھی پولیس افسران کے سامنے کیا گیا۔ میڈیکل رپورٹ میں بچی کی ساتھ جنسی زیادتی ثابت ہوچکی ہے۔خاتون جنسی زیادتی کیسے کرسکتی ہے۔

مقتولہ بچی کے دادا نے کہا کہ ملزمہ کی جانب سے بچی کے والد کی جانب سے شادی میں رکاوٹ کا دعویٰ بھی جھوٹا ہے۔ ہم نے ملزمہ کا رشتہ مانگا ہے نہ ملزمہ کے خاندان نے رابطہ کیا۔ پولیس اصل ملزمان سامنے لانے سے کتراتی ہے۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی: 9 سالہ بچی مبینہ زیادتی کے بعد قتل، ملزم گرفتار

خیال رہے کہ گزشتہ روز کوہاٹ پولیس نے 4 سالہ بچی کو قتل کرنے کے الزام میں ایک خاتون کو گرفتار کیا تھا۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) سہیل خالد کے مطابق ملزمہ بچی حریم فاطمہ کے چچا سے شادی کرنا چاہتی تھی لیکن چچی کا والد اس کے خلاف تھا۔ انتقام لینے کے لیے ملزمہ نے بچی کو گھر سے اغوا کیا۔ بچی کو لے جانے کیلئے ملزمہ نے 2 رکشے تبدیل کیے۔

ڈی پی او سہیل خالد کے مطابق ملزمہ بچی کی پڑوسن ہے۔ ملزمہ نے قتل کا اعتراف کرلیا ہے۔ پولیس افسر کے مطابق  بچی کے چچا کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔

ڈی پی او کوہاٹ کے مطابق بچی کے ساتھ جنسی زیادتی نہیں ہوئی ہے۔ ڈی این اے ٹیسٹ منفی آیا ہے۔ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی کوشش کا ڈاکٹر نے لکھا۔


متعلقہ خبریں