سال 2020: پاکستان میں بچوں پر جنسی تشدد کے 2960 واقعات رپورٹ

Assault on children

اسلام آباد: سال 2020 میں پاکستان کے چاروں صوبوں، اسلام آباد، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بچوں پر جنسی تشدد کے مجموعی طور 2960 واقعات رپورٹ ہوئے۔

غیر سرکاری تنظیم ساحل کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق پچھلے سال کی نسبت اس سال ان واقعات میں 4 فیصد اضافہ ہوا۔

ساحل کی رپورٹ کے مطابق ان واقعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس سال روزانہ 8 سے زائد بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے۔ اس سال بھی پچھلے سال کی طرح لڑکیوں کے ساتھ جنسی تشدد کی شرح لڑکوں کی نسبت زیادہ رہی-

جاری اعدادو شمار کے مطابق اس سال 1510 لڑکیاں اور 1450 لڑکوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

رپورٹ کے مطابق بچوں سے زیادتی کے واقعات کی تفصیل میں بدفعلی کے 985 واقعات، زیادتی کے 787، زیادتی کے بعد ویڈیو بنانے کے89، زیادتی کے بعد قتل کے 80، اغواء کے 834، بچوں کی گمشدگی کے 345 اور کم عمری کی شادی کے 119 واقعات رپورٹ ہوئے۔

ساحل کی رپورٹ کے مطابق سال 2020 میں رپورٹ ہونے والے کل واقعات میں سے 1780 واقعات میں جاننے والے، 109 واقعات میں پیشہ ور افراد اور 91 واقعات میں اپنے ہی خاندان کے افراد ملوث پائے گئے، جبکہ 468 واقعات میں انجان لوگ بچوں سے زیادتی میں ملوث پائے گئے۔

اس سال رپورٹ ہونے والے کل واقعات میں سے58فیصد پنجاب سے، 29 فیصد سندھ، 7 فیصد خیبر پختونخواہ، 3 فیصد اسلام آباد، 18 واقعات بلوچستان سے، 4 واقعات آزاد کشمیر اور 4 واقعات گلگت بلتستان سے سامنے آئے ہیں۔

اس سال رپورٹ ہونے والے کل واقعات میں سے 65 فیصد دیہی علاقوں سے جبکہ 35 فیصد شہری علاقوں سے رپورٹ ہوئے-

ساحل کے اعداد 2020 کے مطابق اس سال 87 فیصد واقعات پولیس کے پاس درج ہوئے،جبکہ 19 واقعات کو پولیس نے درج کرنے سے انکار کیا،21 واقعات پولیس کے پاس درج نہ ہو سکے جبکہ 333واقعات کے اندراج کی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔

سال 2020 میں بچوں کےاغواءاور اغواء کے بعد جنسی زیادتی/بدفعلی کے کل834 واقعات رپورٹ ہوئے،جس میں سے 74فیصد لڑکیوں اور 26 فیصدلڑکوں کے واقعات سامنے آئے۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا: بچوں سے زیادتی کے مجرمان کیلئے سزائے موت کی تجویز

ساحل کے مطابق یہ واقعات 59 فیصد دیہی علاقوں سے اور 41 فیصد شہری علاقوں سے رپورٹ ہوئے۔ بچوں کی کم عمری میں شادی کے کل 119 واقعات رپورٹ ہوئے۔

اعدادوشمار کے مطابق 95 فیصد لڑکیوں اور 5 فیصد لڑکوں کی کم عمری میں شادی کی گئی۔

ساحل کی سربراہ منزے بانو نے بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات کو فلمائے جانے کے بارے میں تجزیہ پیش کیا گیا جس کے مطابق بچوں سے جنسی زیادتی کے بعد پورنوگرافی کے واقعات گزشتہ سال70 سےبڑھ کر اس سال 89 ہوگئے ہیں۔

انہوں نےمزید کہا کہ خطرناک حقیقت یہ ہے کہ اغوا کے بعد بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں پچھلے سال کی نسبت سال 2020 میں 91 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔

ساحل کے بورڈ آف ڈائریکٹر ثنا میر اور خیر سگالی سفیر محترمہ فریحہ الطاف نے بچوں کے تحفظ اور حفاظت کی اہمیت کے بارے میں اپنے خیالات شیئر کیے۔

ممبر قومی اسمبلی مہناز اکبر عزیز، شہزاد رائے، آفشاں تحسین،اور وقارالنسا سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی کے اسٹیک ہولڈرز اور دیگر افراد کے ساتھ عملی طور پر تقریب میں شامل ہوئے اور بچوں سے جنسی استحصال کے خلاف اپنے پیغامات سوشل میڈیا پر بھیجے۔


متعلقہ خبریں