برف کی پراسرار اور خاموش پریوں کا مسکن، دیوسائی


دیوسائی: دنیا کی بلند ترین سطع مرتفع دیوسائی، جہاں زندگی مسکراتی اور فضا گدگداتی ہے، قدرتی حسن ایسا کہ سیاحوں کو اپنے سحر میں جکڑ لے اور نظارے ایسے کہ پلک جھپکنے کو جی نہ چاہے۔

دیو سائی  دو الفاظ  دیو اور سائی  کا مجموعہ ہے جن کے معنی ہیں دیوؤں کا سایہ، قدیم زمانے سے لوگوں کا اعتقاد  ہے کہ اس میدان پر دیو بستے ہیں۔

گلگت بلتستان کے اضلاع اسکردو اور استور کے درمیان واقع دیو سائی سطح سمندر سے اوسطاً 4144 میٹر (13،500 فٹ ) کی بلندی پر واقع ہے اوراس کا رقبہ تقریبا 3000 مربع کلومیٹر (1200 مربع میل) ہے۔

کوہ ہمالیہ میں قدرت کا حسین شاہکار دیو سائی  دنیا کا بلند ترین اور اپنی نوعیت کا واحد پہاڑی میدان ہے جو کسی بھی مقام پر چار ہزار میٹر سے کم بلند نہیں۔ اس علاقے کو عموماً برف کی پراسرار اور خاموش پریاں اپنے سحر میں جکڑے رکھتی ہیں تاہم جولائی، اگست اور ستمبر کے مہینے میں حیران کن طور پر اس تین ہزار مربع میل کے قدرے ہموار میدان میں انواع واقسام کے جنگلی پھول اور جڑی بوٹیاں اُگ آتی ہیں ۔

یہاں دنیا کے بہت سے نایاب جانور مثلا بھورے ریچھ، گولڈن مارمیٹ بڑی تعداد میں موجود ہیں۔  سیاح اس جنت نظیر پہاڑی میدان کو دیکھ کرخود کو فطرت کے مزید قریب محسوس کرتے ہیں۔

ملک کے دیگر حصو ں میں گرمیاں اپنا جوبن دکھا رہی ہیں لیکن اس پہاڑی میدان میں سردی زوروں پر ہے، یہاں کا درجہ حرارت عموماً منفی  رہتا ہے۔

دیو سائی جانے کے راستے ان دنوں مکمل طور پر بند ہیں کیونکہ پہاڑی سڑکیں کئی کئی فٹ برف سے ڈھکی ہوئی ہیں۔

محکمہ برقیات کا عملہ سڑک پر آمدورفت بحال  کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، اعلیٰ حکام کے مطابق پندرہ مئی تک سڑک سیاحوں کے لیے کھول دی جائے گی۔

دیوسائی میں ایک مشہور مقام دیوسائی نیشنل پارک ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں طبی جڑی بوٹیاں، انواع واقسام کے جنگلی پھول اور جنگلی حیات بھی پائی جاتی ہیں جبکہ ہمالین بھورے ریچھ کی موجودگی پارک کی اہمیت کو اور بڑھا دیتی ہے۔

پاکستان کے محکمہ جنگلی حیات کا عملہ اس قدرتی اور نایاب جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے سخت سردی کے دوران بھی دیوسائی میں موجود ہوتا ہے۔

برف کی چادر میں دیو سائی کی خوبصورتی اور زیادہ نکھر جاتی ہے۔ دیو سائی تک سیاحوں کی رسائی آسان بنائی جائے تو یہاں سیاحت فروغ پا سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں