کم ہوگیا علی بابا کا خزانہ، چینی حکومت نے کردیا 2 ارب ڈالرز کا جرمانہ

خاتون ورکر سے مبینہ زیادتی: علی بابا کے منیجر کو برطرفی کا سامنا

چین نے آن لائن شاپنگ کی معروف کمپنی علی بابا گروپ ہولڈنگ لمیٹڈ پر ہفتے کے روز 18 ارب یوآن (2.75 بلین ڈالر) جرمانہ  عائد کیا ہے۔

چین نے انسداد اجارہ داری تحقیقات کے بعد ای کامرس کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنی پر جرمانہ عائد کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق انسداد اجارہ داری تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ ای کامرس کی کمپنی نے کئی سالوں سے مارکیٹ میں اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کے لیے ہیرا پھیری کا سہارہ لیا۔

یہ جرمانہ  علی بابا کے 2019 کے کل محصولات کا تقریبا 4 4 فیصد بنتا ہے۔

مزید پڑھیں: علی بابا کمپنی کے بانی تاجر رہنماؤں کی فہرست سے باہر

رائٹرز کے مطابق چین نے انسداد اجارہ کے تحت بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے۔

علی بابا کے خلاف یہ اقدام اکتوبر میں علی بابا کے ارب پتی بانی جیک ما کی جانب سے ملک کے ریگولیٹری نظام پر تنقید کے بعد سے سامنے آیا ہے۔

ہانگ کانگ میں ریسرچ BOCOM انٹرنیشنل کے سربراہ ہانگ ہاؤ نے کہا کہ ریاستی انتظامیہ برائے مارکیٹ ریگولیشن (SAMR) نے دسمبر میں علی بابا کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین میں یہ انسداد اجارہ داری کا سب سے بڑا معاملہ سامنے آیا ہے اور  اس جرمانے کو اب مارکیٹ میں انسداد اجارہ داری ٹیسٹ کیس کے طور ہر دیکھا جائے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال جیک ما نے گزشتہ سال اکتوبر میں ایک فنانشل ٹیکنالوجی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومتی ریگولیٹرز اور ریاستی بینکوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

خیال رہے کہ 58 ارب ڈالر مالیت کے کاروبار کے مالک جیک ما ایشیا کی ارب پتی شخصیات میں جانا مانا چہرہ ہیں۔

ان کی کمپنی کی جانب سے پیش کیے جانے والے دنیا کے سب سے بڑے آئی پی او کو لانچنگ سے پہلے ہی چینی ریگولیٹرز کی جانب سے رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا تھا


متعلقہ خبریں