مبینہ منی لانڈرنگ کیس: جہانگیر ترین کا انکوائری ٹیم کی تبدیلی کا مطالبہ



پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر خان ترین نے منی لانڈرنگ اور ان کے خلاف دھوکہ دہی کے الزامات کی آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی انکوائری ٹیم کی تبدیلی کا مطالبہ کردیا۔

لاہور میں عدالت کے ہابر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزادانہ انکوائری نہیں کی جارہی، اسلام آباد سے فون کرائے جارہے ہیں، قانون سے نہیں بھاگیں گے،پی ٹی آئی ہم سب کی پارٹی ہے اور ہم پارٹی میں ہیں۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ تفتیش کے لیے ایک منصفانہ ٹیم تشکیل دی جائے جو متنازعہ نہ ہو اور وہ قانون کے مطابق کام کرے نہ کہ کسی کے فون کال پر۔

عدالت نے منی لانڈرنگ اور مبینہ دھوکہ دہی کے الزامات میں جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کی ضمانت میں 22 اپریل تک توسیع کردی ہے۔

مزید پڑھیں: جہانگیر ترین کا پاور شو: 29 اراکین پارلیمنٹ کی عشائیے میں شرکت

عدالت میں جہانگیر ترین سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے 22 ارکان پنجاب اسمبلی اور آٹھ ارکان قومی اسمبلی موجود تھے، جن میں پی ٹی آئی کے ایم این اے راجہ ریاض، صوبائی وزیر نعمان لنگڑیال، ایم پی اے نذیر چوہان اور خرم لغاری بھی شامل تھے۔

ایف آئی اے بینکنگ کورٹ لاہور میں چینی اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی۔ پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین اور علی ترین جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر اراکین قومی و صوبائی اسمبلی بھی جہانگیر ترین کے ہمراہ تھے۔

کیس کی سماعت ایف آئی اے کورٹ کے جج عامر محمود خان نے کی۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مؤقف اختیار کیا کہ جہانگیر ترین جے ڈی ڈبیلو شوگر ملز کے مالک ہیں جبکہ جہانگیر ترین اور علی ترین کے اکاؤنٹ میں غیر قانونی ٹرانزیکشن ہوئی ہے۔

ایف آئی اے کے مطابق جہانگیر ترین پر چینی کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ کے بھی الزامات ہیں۔ عدالت نے ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کر رکھی ہے۔

جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں بھی عدالت نے دونوں رہنماؤں کی 17 اپریل تک توسیع کر دی۔


متعلقہ خبریں