اصغر خان کیس، اسلم بیگ اور اسد درانی کی نظرثانی درخواستیں خارج


اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے اصغر خان کیس میں عدالتی فیصلے پر عمل درآمد سے متعلق سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل ریٹائرڈ مرزا اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کی نظرثانی درخواستیں خارج کر دیں۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اصغر خان کیس میں نظر ثانی کے لئے پیش کی گئی درخواستوں کی سماعت کی۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے دریافت کیا کہ اصغر خان کیس کے فیصلے پر اب تک عمل درآمد کیوں نہیں ہوا جبکہ یہ فیصلہ اکتوبر 2012 میں آیا تھا۔ اٹارنی جنرل نے اس حوالے سے معلومات کے لئے دو دن کی مہلت طلب کی لیکن چیف جسٹس نے حکم دیا کہ آج رات ساڑھے دس بجے تک مطلع کیا جائے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یونس حبیب نے رقم لا کر دی جسے ذمہ داروں میں تقسیم کیا گیا۔

سماعت کے آغاز پر ایئر مارشل ریٹائرڈ اصغر خان مرحوم کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے فیصلے کے اس حصے کا ذکر کیا جس کے مطابق مرزا اسلم بیگ اور اسد درانی نے خلاف قانون کام کیا تھا۔ اسد درانی کے وکیل شاہ خاور نے یاد دہانی کرائی کہ عدلیہ نے رقم لینے والے سیاستدانوں کے خلاف تحقیقات کا حکم بھی دیا تھا۔

آج جنرل ریٹائرڈ اسلم بیگ بھی عدالت میں موجود رہے۔ انہوں نے سماعت کے آغاز میں بتایا کہ چونکہ انہیں ایک دن پہلے بتایا گیا تھا اس لئے وہ کیس کی تیاری نہیں کر سکے۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ کو وقت نہیں دیا جا سکتا اگر آپ کے وکیل موجود نہیں تو آپ خود دلائل دیں۔

بعد ازاں عدالت عظمی نے فیصلہ دیا  کہ درخواست گزاروں کو سننے کے بعد نظرثانی کا مقدمہ نہیں بنتا۔

چیف جسٹس نے اصغر خان کیس پر عمل درآمد کے لئے  اٹارنی جنرل اور ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کر دیے اور کیس پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کے لیے سماعت کل تک ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں