فقیرو سائیں جو پتھروں میں جان ڈالتا ہے


سانگھڑ: آرٹ کی دیگر صورتوں کی طرح مجسمہ سازی بھی انسانی تخیل کی عکاس ہے۔ ایسے مجسمہ ساز دنیا میں بہت کم پائے جاتے ہیں جن کے تخیل کی زرخیزی اورانگلیوں کا جادو کمال درجے پر پہنچا ہوا ہو۔ صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والا فقیرو سائیں ایک ایسا ہی مجسمہ سازہے جسے قدرت نےغیرمعمولی صلاحیتوں سے نوازا ہے۔

خود کو مائیکل اینجلو اوربرنینی کا روحانی شاگرد قرار دینے والا یہ فنکار ٹنڈوالہ یار کی ابراہیم کالونی کا رہائشی ہے۔ ان کے آباﺅ اجداد مجسمہ سازی اور تعمیراتی نقاشی کا کام کیا کرتے تھے لیکن فقیرو سائیں نے اس فن کو جدید مشرقی اور مغربی آرٹ کے ملاپ سے روشناس کر کے ایک نئی جہت عطا کی۔

ایک عرصہ پہلے فقیرو سائیں نے کراچی کے ایک ٹھیلے سے اطالوی آرٹ خریدتے ہوئے فیصلہ کیا تھا کہ وہ رئیلسٹک آرٹ پر ہی اپنی توجہ مرکوز رکھیں گے کیونکہ وہ نامورمجسمہ ساز ‘مائیکل اینجلو’  اور ‘برنینی’ سے بہت زیادہ متاثر تھے۔

اطالوی فن اپنانے کے بعد انہوں نے فائبر گلاس کو پلاسٹر آف پیرس کی جگہ بطور مٹیریل استعمال کرنا شروع کردیا۔

انہیں سب سے پہلے نمائش کا موقع 2006 میں ملا جب انہوں نے اپنے استاد حمرہ عباس کے اشتراک سے لاہور میں اپنی تخلیقات کوعوام کے سامنے پیش کیا۔ دھیرے دھیرے ان کے فن کی شہرت دنیا بھر میں پھیل گئی۔ فقیروسائیں کو اپنے فن پر اس قدرعبور ہے کہ کوئی بھی شخص اس کے سامنے بیٹھ جائے تو وہ ٹھیک اس جیسا مجسمہ تراش سکتے ہیں۔فقیرو سائیں نے ہم نیوزسے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ‘مجھے برطانیہ، امریکا، کینیڈا و دیگر ممالک سے پیش کش ہوتی رہتی ہے لیکن میں نے ہمیشہ اسے مسترد کیا ہے۔’

انہوں نےاس عزم کا اظہار کیا کہ وہ پاکستانی نوجوانوں کو آرٹس سکھا کر پاکستان کا نام روشن کریں گے۔

فقیروسائیں نے بتایا کہ ابھی تک انہوں نے 319 کے قریب مجسمے بنائے ہیں اور اس میں مزید جدت کے خواہاں ہیں۔


متعلقہ خبریں