چین کی کورونا ویکسین کی افادیت کم ہونے کا انکشاف


چین کے ایک اعلیٰ عہدہ دار نے کورونا وائرس کے خلاف ملک میں تیار کی جانے والی ویکسین کی کم افادیت کا اعتراف کیا ہے۔ 

متعدی امراض کی روک تھام کے چینی مرکز  کے سربراہ گاؤ فو نے بیجنگ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چین کورونا ویکسین کی افادیت بہت زیادہ حوصلہ افزا نہیں ہے۔ چین کوڈ-19 ویکسین کو زیادہ موثر بنانے کے لیے اس میں دوسری ویکسینز ملانے کے طریقہ کارغور کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کی موجودہ ویکسینز کی عالمی وبا کے خلاف تحفظ کی شرح اور افادیت بہت زیادہ نہیں ہے۔ چین ان کورونا ویکسینز کی افادیت کو بڑھانے کے لیے اس میں دوسری ویکسین ملانے پر غور کررہا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق چین نے عوامی سطح پر استعمال کے لیے چار مخلتف ویکسینز کی منظوری دی ہے، تاہم بیرون ممالک ان ویکسینز پر ہونے والی آزمائشوں میں ان کو 50 فیصد تک مؤثر قرار دیا جاچکا ہے۔

چین میں ایک کروڑ سے زائد افراد کو کورونا ویکسین کا کم از کم ایک ٹیکہ دیا جاچکا ہے۔

پریس کانفرنس کے کچھ لمحے بعد سرکاری میڈیا گلوبل ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے گاؤ فو نے کہا کہ ان کے بیان کی غلط تشریح کی گئی ہے۔

انہوں نے اصرار کیا کہ چین کی کورونا ویکسینز بہت حد تک موثر ہیں۔ ویکسین کے عمل کو “بہتر بنانے” کے اقدامات کے طور پر خوراک کی تعداد اور ٹیکہ لگنے کے بعد ٹائم کو لمبا کیا جانا چاہیے۔ اس کو زیادہ مؤثر بنانے کے لیے کوڈ-19 ویکسین میں دوسری ویکسین کو شامل کیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: چینی کمپنی کی پاکستان کو کورونا ویکسین کی دو کروڑ خوراکوں کی پیشکش

گاؤ فو نے گلوبل ٹائمز کو بتایا کہ دنیا  بھر میں تمام ٹیکوں کے تحفظ کی شرح بعض اوقات زیادہ ہوتی ہے اور بعض اوقات کم اور ان کے بیان کو اس تناظر میں دیکھا جائے۔

انہوں نے  مزید کہا کہ ان ویکسینز کی افادیت کو کیسے بہتر بنایا جائے یہ ایک ایسا سوال ہے جس پر دنیا بھر کے سائنسدانوں کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان سے منسوب یہ بیان کہ چینی ویکسینوں کی حفاظت کی شرح کم ہے مکمل طور پر غلط مہمی پر مبنی ہے۔

بی بی سی کے مطابق گاؤ فو کے پہلے اور بعد کے بیان کو چینی میڈیا میں مکمل طور پر نشر نہیں کیا گیا تاہم سوشل میڈیا سائٹ ویبو پر کچھ ناقدین نے ان کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں میڈیا پر “بات کرنا چھوڑنا” چاہئے۔

خیال رہے کہ چینی حکام نے ملک میں کورونا سے بچاؤ کے لیے سرکاری دوا ساز کمپنی سائنو فارم کی تیار کردہ ویکسین کی عام عوام کو لگانے کی مشروط اجازت دے دی ہے۔

اس اقدام کی اجازت دوا ساز کمپنی کی جانب سے جاری کردہ ویکسین کے عبوری اعداد و شمار کے فیز تھری ٹرائلز میں 79 فیصد افادیت کی شرح سامنے آنے کے بعد دی گئی ہے۔ جس کے بعد چین کی دو کمپنیوں سائنو ویک اور سائنو فارم کی تیار کردہ ویکسین دوسرے ممالک میں پہنچنا شروع ہو گئی ہیں۔

سائنو فارم چین کی ایک سرکاری دوا ساز کمپنی ہے۔ یہ کمپنی کووڈ 19 سے بچاؤ کی دو ویکسین تیار کر رہی ہے۔ اس کی ویکسین بھی سائنوویک کی طرح ان ایکٹیویٹڈ ویکسین ہیں اور اسی طرح کام کرتی ہیں۔

سائنو فارم نے 30 ستمبر کو اعلان کیا تھا کہ اس کی ویکسین کے تیسرے مرحلے کے تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ 79 فیصد موثر ہے۔ تاہم یہ شرح فائزر اور موڈرنا کی تیارکردہ ویکسین سے کم ہے۔

چین میں سائنوویک اور سائنو فارم کے علاوہ مزید کم از کم دو ویکسین تیاری کے مراحل میں ہیں۔ ان میں سے ایک کین سائنو بائیولوجکس ہے جو سعودی عرب سمیت کئی ممالک میں تیاری کے تیسرے مرحلے میں ہے۔

جبکہ ایک دوسری ویکسین این ہوئی زی فائی لونگ کوم نامی کمپنی تیار کر رہی ہے۔ ان کی ویکسین میں وائرس کا ایک اصلی ٹکڑا لے کر جسم میں داخل کیا جاتا ہے تا کہ جسم کا دفاعی نظام چوکنا ہو جائے۔ یہ ویکسین بھی حال ہی میں تیاری کے تیسرے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔


متعلقہ خبریں