امریکہ: سیاہ فام شخص کی ہلاکت کیخلاف ہنگامے، 40 افراد گرفتار

امریکہ: سیاہ فام شخص کی ہلاکت کیخلاف ہنگامہ آرائی جاری، 40 افراد گرفتار

امریکی ریاست میناسوٹا کے بڑے شہر میناپولیس کے شہر بروکلین میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے خلاف دوسرے روز بھی ہنگاموں کا سلسلہ جاری رہا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق پولیس نے 20 سالہ سیاہ فام شخص ڈاؤنٹ رائٹ کو ٹریفک سگنل پر گولی مار کر ہلاک کردیا۔

بروکلین سنٹر پولیس ڈیپارٹمنٹ نے بتایا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے ناقابل ضمانت وارنٹ پر ڈاؤنٹ رائٹ کو رکنے کا اشارہ کیا۔ جب پولیس نے اسے گرفتار کرنے کی کوشش کی تو وہ دوبارہ گاڑی میں بیٹھ گیا اور فرار کی کوشش کی۔

سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے بعد سیاہ فاموں کے حقوق کے لیے کام کرنی والی تنظیموں کی جانب سے نئے مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔

مشتعل مظاہرین نے  مظاہرین نے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے میناپولیس پولیس ہیڈ کوارٹرز کے باہر پولیس کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا اور دو گاڑیاں جلادیں۔ مظاہرین پر پولیس کی آنسو گیس کی شیلنگ اور فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فلیش دستی بم اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی کے الزام میں 40 افراد کو منیپولس کے شمال میں گرفتار کرلیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہرین کے ہنگامہ آرائی کے دوران کئی دوکانیں اور سپر اسٹورز بھی لوٹ لیے۔

مزید پڑھیں: امریکہ: پولیس کے ہاتھوں ایک اور سیاہ فام شہری کی ہلاکت، مظاہرے پھوٹ پڑے

سیاہ فام شخص کی ہلاکت ایک ایسے وقت ہوئی جب میناپولیس کی ایک عدالت میں گزشتہ سال پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے جارج فلائیڈ کے قتل کا مقدمہ جاری ہے۔

مقامی عدالت میں سابق پولیس آفیسر ڈیرک چوون پر گذشتہ سال مئی میں امریکی سیاہ فام شخص کے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

مسٹر رائٹ کو گولی مارنے والے افسر کی شناخت 48 سالہ کم پوٹر کے نام سے ہوئی ہے، جو 26 سال سے بروکلین سنٹر پولیس میں کام کر رہا ہے۔

رائٹ کو اتوار کے روز ٹریفک کی خلاف ورزی کے الزام پولیس نے گرفتار کرنے کی کوشش کی تھی تاہم اس نے اپنی گاڑی میں دوبارہ سوار ہوکر فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔

بروکلین سنٹر پولیس ڈیپارٹمنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ سیاہ فام شخص نے گرفتاری کے دوران مزاحمت کی اور  بھاگنے کی کوشش کی۔ اس دوران ڈیوٹی پر معمور پولیس اہلکاروں میں سے ایک نے سیاہ فام شخص پر گولی چلا دی۔

ایک پریس بریفنگ میں مینیسوٹا اسٹیٹ کے کرنل میٹ لانجر نے کہا کہ پولیس افسران نے منتظمین سے درخواست کی تھی کہ وہ احتجاج کو پرامن رکھیں لیکن بدقسمتی سے احتجاج میں شامل افراد نے ان کی درخواست پر کان نہیں دھرا اور حالات خراب ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے بروکلین سنٹر پولیس ہیڈ کوارٹرز کا گھیراؤ کیا ہے اور ہجوم کو واپس دھکیلنے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب مریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ پرامن احتجاج “قابل فہم” ہے تاہم میں ایک بار پھر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ احتجاج کی آڑ میں کسی کو بیی لوٹ مار کی اجازت نہیں دی جائے گی۔


متعلقہ خبریں