جاپان: ناکارہ جوہری پلانٹ کا آلودہ پانی سمندر میں چھوڑنے کی منظوری

جاپان: ناکارہ جوہری پلانٹ کا آلودہ پانی سمندر میں چھوڑنے کی منظوری

جاپان نے  فوکوشیما جوہری پلانٹ کا آلودہ پانی ٹریٹمنٹ کے بعد سمندر میں چھوڑنے کی منظوری دیدی۔

سن 2011 میں آنے والے بڑے پیمانے پر زلزلے اور سونامی کی وجہ سے شمال مشرقی جاپان میں قائم ایٹمی پلانٹ کے تین ری ایکٹروں میں بڑے پیمانے پر پگھلاؤ ہوا تھا۔

تابکار ریکٹرز کو ٹھنڈا کرنے کے لیے ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی ہولڈنگز انک نے تقریبا ایک ہزار ٹینک پانی استعمال کیا تھا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق جاپان کی حکومت نے تباہ شدہ فوکوشیما جوہری پلانٹ سے دس لاکھ ٹن سے زائد آلودہ پانی کو سمندر میں چھوڑنے کے منصوبے کو منظوری دے دی ہے۔

مزید پڑھیں: جاپان میں شدید زلزلے کے بعد سونامی کی وارننگ جاری

تاہم آلودہ پانی سمندر میں چھوڑنے کے حوالے سے مقامی مچھیروں، چین اور جنوبی کوریا نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

جاپانی حکام کے مطابق تابکار پانی کی ٹریٹمنٹ کی جائے اور تابکاری کی سطح پینے کے پانی کے پانی کی سطح پر آجائے۔

ٹوکیو کا کہنا ہے کہ جوہری ایندھن کو ٹھنڈا کرنے کے لئے استعمال ہونے والے پانی کو چھوڑنے کا کام تقریبا دو سالوں میں شروع ہوگا۔ حتمی منظوری سالوں کی بحث و مباحثے کے بعد آئی ہے اور توقع ہے کہ اسے مکمل ہونے میں کئی دہائیاں لگیں گی۔

سن 2011 میں زلزلے اور سونامی کی وجہ سےفوکوشیما پاور پلانٹ کے ری ایکٹر میں ہائیڈروجن دھماکوں سے نقصان پہنچا تھا اور اس کا کولنگ سسٹم تباہ ہوا تھا۔ری ایکٹرز کو ٹھنڈا کرنے کے لیے دس لاکھ ٹن سے زیادہ پانی استعمال کیا گیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 2012ء میں جاپانی پارلیمان کی طرف سے فوکوشیما حادثے کی تحقیقات سے متعلق جاری کردہ حتمی رپورٹ میں اس کی وجہ انسانی غلطی کو بھی قرار دیا گیا تھا۔ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ فوکوشیما پاور پلانٹ کا حادثہ حکومت، نگران ادارے اور اس پاور پلانٹ کو چلانے والی کمپنی ٹیپکو کے درمیان تصادم اور ان اداروں کی طرف سے مناسب اقدامات کے فقدان کے باعث پیش آیا۔


متعلقہ خبریں