نئے وزیر خزانہ شوکت ترین کون ؟

ای سی سی: کامیاب اوور سیز پروگرام اور رمضان ریلیف پیکیج کی منظوری

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے شوکت ترین کو وزیر خزانہ کا قلمدان سونپ دیا ہے۔ شوکت ترین سے قبل وزیراعظم عمران خان کی کابینہ میں اسد عمر، ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور حماد اظہر وزیر خزانہ کی حیثیت سے فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔

کابینہ میں ردو بدل: شوکت ترین کو نیا وزیر خزانہ بنادیا گیا

وزیر خزانہ کی حیثیت سے شوکت ترین اس سے قبل بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ 2008 سے 2010  تک کے درمیانی عرصے میں سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں وزیر خزانہ تھے۔

شوکت ترین نے اس سے قبل سید یوسف رضا گیلانی کے مشیر کی حیثیت سے فرائض سر انجام دیے تھے جس کے بعد 2009 میں انہیں سندھ سے سینیٹر منتخب کرانے کے بعد وزیر خزانہ کا منصب سونپ دیا گیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف کے موجودہ وزیر خزانہ شوکت ترین اور سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ میں یہ قدر مشترک ہے کہ ان دونوں نے سید یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں وزیرخزانہ کی حیثیت سے فرائض سر انجام دیے ہیں۔

جنوبی پنجاب کے شہر ملتان میں 1953 کو پیدا ہونے والے شوکت ترین پیشے کے اعتبار سے بینکر ہیں۔

معیشت کس سمت جارہی ہے کچھ پتہ نہیں چل رہا، شوکت ترین

شوکت ترین نے پنجاب یونیورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی اوراس کے بعد 1975 میں سٹی بینک میں ملازمت اختیار کی جہاں انہوں نے 22 سال ملازمت کے تھائی لینڈ میں بطور کنٹری مینیجر ریٹائرمنٹ لی۔

اس لحاظ سے شوکت ترین اور سابق وزیراعظم شوکت عزیز میں مماثلت ہے کہ دونوں سٹی بینک میں ملازمت کرتے رہے ہیں۔

موجودہ وزیر خزانہ شوکت ترین نے سلک بینک کے حصص بڑھانے کا تنازع سامنے آنے کے بعد مفادات کے ٹکراؤ کی بنا پر 2010 میں وفاقی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

شوکت ترین حبیب بینک اور یونین بینک کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔ وہ سلک بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بھی شامل ہیں۔

حفیظ شیخ کو ہروانے کا مقصد میرے اوپر عدم اعتماد کی تلوار لٹکانا ہے، وزیراعظم

شوکت ترین نے 2002 سے 2008 تک کراچی اسٹاک ایکسچینج کے چیئرمین کے طور پر بھی فرائض سرانجام دیے ہیں۔


متعلقہ خبریں