کورونا: شکست دینے والوں کو دوبارہ کووڈ کا شکار بنانے کا ٹرائل


لندن: عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کو شکست دینے والے افراد کو ایک مرتبہ پھر کورونا کا شکار بنانے اوران پر تجربات کرنے کا آغاز ہو گیا ہے۔ یہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا ٹرائل ہے۔

بھارت:18 سال کی عمر کے افراد کورونا ویکسین لگوانے کے مجاز قرار

برطانیہ کی آکسفرڈ یونیورسٹی کی جانب سے کیا جانے والا پہلا ٹرائل بنیادی طور پر اس مقصد کے لیے کیا جا رہا ہے کہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ لوگوں میں ری انفیکشن سے بچانے کے لیے کس طرح کے مدافعتی ردعمل کی ضرورت ہوگی؟ ماہرین کے مطابق اس طرح زیادہ مؤثر ویکسین کی تیاری ممکن ہو سکے گی۔

رپورٹ کے مطابق اس ٹرائل کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ خطرناک ہے کہ لوگوں کو بیمار کیا جائے جب کہ طویل المعیاد نتائج کا کسی کو علم بھی نہیں ہے۔

ٹرائل میں 18 سے 30 سال کی عمر کے 64 صحت مند کووڈ 19 کو شکست دینے افراد کو شامل کیا جائے گا اور ان کو کم از کم 17 دن تک ایک مخصوص قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔

ان افراد کو ووہان میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی اصل قسم سے بیماری کیا جائے گا اور پھر ان کا جائزہ ایک سال تک لیا جائے گا۔

ٹرائل کا ابتدائی ڈیٹا چند مہینوں میں جاری کیا جائے گا تا کہ ویکسین تیار کرنے والی کمنیوں کو یہ جاننے میں مدد مل سکے کہ کووڈ سے دوبارہ بچانے کے لیے کس حد تک مدافعتی ردعمل درکار ہوگا؟

سندھ میں 31 جنوری کے بعد کورونا کے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ

اس طرح کے ہیومین چیلنج ٹرائل میں لوگوں کو جان بوجھ کر کسی بیماری کا شکار بنایا جاتا ہے تاکہ مختلف سوالات کے جوابات تلاش کیے جاسکیں۔

سائنسدانوں کو اس طرح یہ جاننے کا موقع ملتا ہے کہ جسم کس طرح کسی وائرس کا سامنا کرتا ہے؟ اور اس میں کیا تبدیلیاں آتی ہیں؟

اگرچہ ویکسینز اور ماضی میں بیماری کا شکار رہنے سے لوگوں میں کورونا وائرس کے خلاف کسی حد تک مدافعتی تحفظ پیدا ہوجاتا ہے لیکن اس کا دورانیہ کتنا ہوتا ہے؟ اس کے متعلق کچھ علم نہیں ہے۔

ایک تحقیق میں یہ انکشاف سامنے آیا تھا کہ کووڈ کو شکست دینے والے 10 فیصد جوان افراد دوبارہ اس بیماری کا شکار ہوگئے جب کہ فائزر کے چیف ایگزیکٹو نے خیال ظاہر کیا تھا کہ ممکنہ طور پر لوگوں کو ہر سال اس وائرس کے خلاف مدافعت پیدا کرنے کے لیے ویکسین کے بوسٹر شاٹ کی ضرورت ہوگی۔

اس ٹرائل کے لیے فنڈز فراہم کرنے ووالے ویلکم ٹرسٹ کی محقق شوبھنا بالاسنگم نے کہا ہے کہ آکسفرڈ کی تحقیق سے ددوسری بار بیماری کے حوالے سے ہمارے مدافعتی ردعمل کے بارے میں اعلیٰ معیاری ڈیٹا مل سکے گا جو نہ صرف ویکسینز کی تیاری میں مددگار ہوگا بلکہ زیادہ مؤثر علاج کو تشکیل دینے میں بھی مدد مل سکے گی۔

کورونا کے باعث اسپتالوں میں آکسیجن سپلائی کا دباؤ بڑھ گیا، اسد عمر

آکسفورڈ یونیورسٹی نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ تحقیق کا مقصد یہ جاننا ہے کہ اوسطاً وائرس کی کتنی مقدار کسی کو دوبارہ کووڈ 19 کا شکار بناتی ہے؟ جب کہ دوسرے مرحلے میں مریضوں میں ری انفیکشن پر مدافعتی ردعمل کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔


متعلقہ خبریں