ٹک ٹاک پر لاکھوں بچوں کا مقدمہ


ٹک ٹوک کو انگلینڈ میں بچوں کی سابق کمشنر این لانگ فیلڈ کی جانب قانونی چیلنج کا سامنا ہے کہ وہ بچوں کے ڈیٹا کو کس طرح جمع اور استعمال کرتا ہے۔

یہ دعوی برطانیہ اور یوروپی یونین کے لاکھوں بچوں کی جانب سے دائر کیا گیا ہے جن میں یہ ایپ کافی مقبول ہے۔اگر فیصلہ بچوں کے حق میں آیا تو ہر بچے کو ہزاروں پاؤنڈ ملنے کا امکان ہے۔

یہ دعویٰ ان تمام بچوں کی جانب سے شروع کیا جارہا ہے جنہوں نے 25 مئی 2018 سے ٹِک ٹاک کا استعمال شروع کیا تھا۔

ٹک ٹوک نے کہا کہ یہ کیس جھوٹا ہے اور ہم عدالت میں اس کا مقابلہ کریں گے۔

درخواست گزار وکلا کا الزام ہے کہ ٹک ٹاک بچوں کی ذاتی معلومات، بشمول فون نمبر، ویڈیو، کرنٹ لوکیشن، اور بائیو میٹرک ڈیٹا بغیر کسی انتباہ اور بغیر بچوں اور والدین کی مرضی کے بغیر جمع کر رہا ہے۔

اس کے جواب میں ، ویڈیو شیئرنگ ایپ نے کہا ہے کہ رازداری اور معلومات کی حفاظت ٹک ٹاک کی اولین ترجیحات ہیں اور ہمارے پاس خاص طور پر اپنے صارفین اور خاص طور پر نوعمر نوجوانوں کے تحفظ میں مدد کے لئے مستحکم پالیسیاں اور ٹکنالوجی موجود ہیں۔

دنیا میں ٹک ٹاک کے 800 ملین سے زیادہ صارفین ہیں اور اسکی پیرنٹ فرم بائٹ ڈانس نے پچھلے سال اربوں کا منافع  کمایا تھا۔ اس کی زیادہ تر آمدنی اشتہارات سے آتی ہے۔

لانگ فیلڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے معلومات اکٹھی کیں اور ٹک ٹاک کی پالیسیاں ’ضرورت سے زیادہ‘ ڈیٹا اکٹھا کرنے کی تھیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ فرم سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی مدد سے ڈیٹا اکٹھا کر رہی ہے اور اس نے والدین کو کامیابی کیساتھ دھوکا دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  والدین کو “جاننے کا حق” حاصل ہے کہ ٹک ٹاک کے’شیڈو ڈیٹا اکٹھا کرنے کے طریق کار‘ سےذریعہ کون سی نجی معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔

درخواست گزاروں کا خیال ہے کہ ٹک ٹاک کے ذریعہ جمع کی گئی معلومات “برطانیہ اور یورپی یونین کے ڈیٹا پروٹیکشن قانون کی شدید خلاف ورزی” ہے۔ مؤقف اپنایا گیا ہے کہ’ٹک ٹاک اور بائٹ ڈانس نے صارفین کی ذاتی معلومات سے پیسے کمائے ہیں۔

 


متعلقہ خبریں