روس کا یوکرائن کی سرحد سے فوجی دستے واپس بلانے کا اعلان

روس کا یوکرائن کی سرحد سے فوجی دستے واپس بلانے کا اعلان

روس نے ہمسایہ ملک یوکرائن کی سرحد پر تعینات فوجی دستے واپس بلانے کا اعلان کردیا۔

کریمیا میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے روسی وزیر دفاع سرگئی شوگو نے یوکرائن کی سرحد پر تعیانت متعدد یونٹوں کو اپنے اڈوں پر واپس جانے کا حکم دیا۔

یوروپی یونین کے مطابق  روس نے ایک لاکھ سے زائد فوجیں ہمسایہ ملک کی سرحد سے متصل کریمیا میں تعینات کردیے ہیں۔ روس نے 2014 میں یوکرائن کے علاقے کریمیا کو اپنے ساتھ ملایا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی وزیر دفاع شوگو نے کہا کہ مشقوں پر تعینات مختلف یونٹس اپنے بیروں میں واپس جائیں گی کیونکہ روس نے فوجی مشقوں کے مقاصد حاصل کرلیے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ روسی افواج نے ملک کے لیے قابل اعتماد دفاع فراہم کرنے کی اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔

روسی وزیر دفاع نے کہا کہ انہوں نے  58 ویں اور 41 ویں فوج کے یونٹوں کے کمانڈروں کے ساتھ ساتھ کئی ہوائی جہازوں کے ڈویژنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ جمعے تک اپنے “مستقل ٹھکانوں” کی طرف لوٹنا شروع کریں: روسی افواج کی مکمل واپسی مئی تک مکمل ہوجائے گی۔

مزید پڑھیں: ریڈ لائن عبور نہ کریں، پوٹن نے مغرب کو خبردار کردیا

یوکرائن کے صدر وولڈیمیر زیلنسکی نے گذشتہ ہفتے یورپی رہنماؤں کے ساتھ  روسی فوجی دستوں کا معاملہ اٹھایا تھا اورروس کے صدر ولادیمیر پوٹن کو چیلنج کیا تھا کہ وہ متنازعہ علاقے میں ان سے ملاقات کریں۔

اس سے قبل نیٹو رہنماؤں نے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہےتھا اور اس حوالے سے انہوں نے جون میں ایک اجلاس بھی طلب کیا ہے۔ نیٹو اجلاس کے ایجنڈے میں روسی فوجی دستوں کی پیش قدمی کا معاملہ سر فہرست ہے۔

اگرچہ روس نے کہا تھا کہ فوجی دستے نیٹو کی جانب سے “دھمکی آمیز” اقدامات کے جواب میں تعینات کیے ہیں لیکن ناقدین کا کہنا ہے روس بحیرہ اسود کے علاقوں کو غیر ملکی جہازوں کے لیے مکمل طور پر بند کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

یوکرائن نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ روس کی جانب سے بحرہ اسود کو بند کرنے سے اس کی بندرگاہیں متاثر ہوسکتی ہیں۔


متعلقہ خبریں