ہائیکورٹس نے او اور اے لیول کے امتحانات ملتوی کرانے کی درخواستیں مسترد کردیں

10ویں اور 12ویں کے امتحانات 23 جون سے، اساتذہ کیلئے 10 جون تک ویکسی نیشن لازمی قرار

سندھ ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ نے بھی او اور اے لیول کے امتحانات ملتوی کرانے سے متعلق دائر درخواستیں مسترد کردیں۔

سندھ ہائی کورٹ میں طلبا اور ان کے والدین کی جانب سے اے اور اولیول کے امتحانات رکوانے کیلئے درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔

سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔

اے اور اولیول امتحانات سے متعلق سندھ ہائی کورٹ نے 6 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

تحریری فیصلے میں عدالت نے اے اور او لیول کے امتحان سے متعلق این سی او سی کا فیصلہ برقرار رکھا۔ عدالت نے کورونا ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کا حکم دے دیا۔

عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ جو والدین مئی، جون میں بچوں کو امتحان نہیں دلوانا چاہتے وہ اپنی انٹریز واپس لے سکتے ہیں۔

عدالت نے کہا ہے کہ کیمبرج کے وکیل کے مطابق آئندہ کیلئے کوئی اضافی چارجز نہیں لیے جائیں گے۔

دوسری جانب لاہو ر ہائی کورٹ نے بھی اے اور او لیول کے امتحانات ملتوی کروانے سے متعلق درخواستیں مسترد کردی ہیں۔

مزید پڑھیں: او، اے لیول طالبعلموں کیلئےمساوی سرٹیفیکیٹ کی شرط ختم

لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس جواد الحسن نے کہا کہ وفاقی وزارت تعلیم نے امتحانات ایس او پیز کے تحت انعقاد کا فیصلہ کیا ہے، امتحانات کے دوران کورونا ایس او پیز پر سختی اے عملدرآمد کروایا جائے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عدالتیں بچوں کی نگہبان اور سرپرست ہیں، عدالت بچوں کے حقوق کا تحفظ کرے گی۔

درخواست گزار طبا اور ان کے والدین نے عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا تھا کہ پاکستان میں کورونا وبا کے باعث او اور اے لیول کی کلاسز پورا سال نہیں ہوئی ہیں، لہذا حکومت کیمبرج بورڈ سے امتحانات ملتوی کروائے۔

اس سے قبل پاکستان میں برطانوی کونسل کیمبرج کے پاکستان میں ڈائریکٹر اور وفاقی وزارت تعلیم نے بھی عدالت میں جواب جمع کرایا تھا۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے کورونا کی وجہ سے اے اور او لیول کے امتحانات کے خلاف درخواست مسترد کردی تھی۔عدالت نے طلباء کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے تھے اس حوالے سے کوئی ہدایت جاری نہیں کر سکتے۔ طلبا اور ان کے والدین کی درخواست این سی او سی کو بھیج دیتے ہیں، عدالتوں کا کام نہیں کہ ملک کی پالیسی کے معاملات میں مداخلت کریں۔

جج نے کہا کہ آج تک کورونا سے متعلق جتنے معاملات آئے ہم نے این سی او سی کے پالیسی فیصلوں میں مداخلت نہیں کی،ویسے بھی حکومت پاکستان کیمرج کو کوئی ہدایت جاری نہیں کر سکتی۔ حکومت صرف ان امتحانات سے متعلق یہاں سہولت فراہم کرتی ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں حکومت کیمبرج کو امتحان لینے سے روک دے؟

درخواست گزار کے وکیل نے کہا میں درخواست میں کوئی ایسی چیز نہیں مانگ رہا جو کیمرج کی پالیسی نہ ہو۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی پٹیشن میں 9 درخواست گزار ہیں، ہو سکتا ہے باقی ہزاروں امتحان دینا چاہتے ہوں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ 9 پٹشنر ہزاروں طلبہ کے نمائندے تو نہیں ہو سکتے۔ کیا بچے امتحانات نہیں دینا چاہتے؟ کیسے طلبا ہیں جو امتحان نہیں دینا چاہتے؟


متعلقہ خبریں