بھارت: انسانی المیہ، ادویات اور آکسیجن کے بعد اسٹریچرز کی بھی قلت

بھارت: انسانی المیہ، ادویات اور آکسیجن کے بعد اسٹریچرز کی بھی قلت

نئی دہلی: بھارت میں عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کے روزآنہ تین لاکھ سے زائد مثبت کیسز رپورٹ ہورہے تھے لیکن اتوار کے دن محکمہ صحت کے مطابق ساڑھے تین لاکھ کیسز رپورٹ ہوئے جو ایک ریکارڈ ہے۔

کورونا کی تیسری لہر بہت خطرناک ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر

برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی والے ملک میں کورونا نہایت تیزی سے پھیل رہا ہے جس کی وجہ سے صورتحال انتہائی گھمبیر ہوچکی ہے۔

رائٹرز کے مطابق اسپتالوں میں نہ صرف بیڈز کی قلت ہے، ادویات کی عدم دستیابی ہے بلکہ آکسیجن کی قلت نے تو انسانی المیے کو جنم دینا شروع کردیا ہے۔ ایجنسی کے مطابق نئی دہلی کے سر گنگا رام ہسپتال کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہسپتال میں شدید بحران کی صورت حال ہے۔

اتوار کے دن وزیراعظم نریندر مودی نے تمام شہریوں پر ویکسین لگوانے اور احتیاط برتنے پر زور دیا ہے جب کہ اسپتالوں اور ڈاکٹروں نے نوٹس دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مریضوں کی بڑی تعداد سے نمٹ نہیں پا رہے ہیں۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہروں میں میتوں کی آخری رسومات ایک ساتھ عارضی طور پر قائم کی گئی جگہوں پر ادا کی جارہی ہیں۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی نے مشرقی ریاست بہار میں تین طبی کارکنان کی تصویر دکھائی جو اسٹریچرزکی قلت کے باعث ایک نعش کو جلانے کے لیے زمین پر گھسیٹتے ہوئے لے جا رہے تھے۔

وزیراعلٰی نے دہلی میں ایک ہفتے کے لیے لاک ڈاؤن میں توسیع کا اعلان کیا ہے جو اب تین مئی تک جاری رہے گا۔

کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد سے اب تک بھارت میں ایک کروڑ 69 لاکھ شہری اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ امریکہ کے بعد بھارت کورونا سے متاثر ہونے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔

اسکائی نیوز کے نامہ نگار کے مطابق بھارت میں فٹ پاتھوں پر نعشیں اور بیمار افراد موجود ہیں جب کہ آکسیجن کے لیے بھیک مانگنے کے مناظر دیکھنے میں آرہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ آکسیجن کی تلاش کورونا بحران کی بھیانک ترین شکل ہے۔

پاکستان میں کورونا مریضوں کی تعداد 8 لاکھ سے تجاوز کر گئی

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت بھارت میں لوگ خود کو انتہائی بے بس محسوس کررہے ہیں، ایک دوسرے سے التجائیں کررہے ہیں اور مجبور ہو کر رو رہے ہیں کہ وہاں صرف موت دکھائی دے رہی ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے مشرق میں ایک گوردوارے کے باہر ایک تنگ سڑک پر درجنوں گاڑیاں پھنسی ہوئی کھڑی تھیں۔ وہ گاڑیاں دراصل بیمار یا مرنے کے قریب لوگوں سے بھری ہوئی تھیں جو آکسیجن کے حصول کے لیے بے قرار تھے۔

اسکائی نیوز کے مطابق یہ لوگ اسپتال جانے کے بجائے سڑک پر ہی ایک سکھ چیرٹی کی طرف سے فراہم کردہ آکسیجن لینے پر مجبور تھے۔ بیشتر لوگ گاڑیوں کی سیٹ پر لیٹے تھے اور کچھ رکشے میں بیٹھے ہوئے تھے۔ ان میں سے کچھ پہلے سے بیہوش تھے جب کہ کچھ کو سانس لینے میں مشکل ہو رہی تھی۔ وہاں موجود گاڑیوں کی ونڈوز سے ٹیوب لٹکی ہوئی تھیں جنہیں آکسیجن کے بڑے ٹینک سے لگایا گیا تھا جو لوگوں کے لیے اب لائف لائن ہے۔

اسکائی نیوز کی رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ جگہ کسی اسپتال یا سرکاری طور پر آکسیجن فراہم کرنے والے ادارے کی نہیں بلکہ ایک چیرٹی کی ہے جس کا انتظام سکھ خالصہ ہیلپ انٹرنیشنل چیرٹی چلا رہی ہے۔

چیرٹی کے بانی گورپریت سنگھ نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم حکومت کیا کر رہی ہے؟ انہوں نے استفسار کیا کہ اگر ہم یہ کر سکتے ہیں تو وہ یہ کیوں نہیں کر سکتی ہے؟

کورونا وائرس: دنیا میں 14 کروڑ 77 لاکھ سے زائد افراد متاثر

رپورٹ کے مطابق بھارت میں جگہ جگہ انسانی المیوں پر انسانی المیے جنم لے رہے ہیں اور انتہائی تفکلیف دہ و دلخراش مناظر نگاہوں کے سامنے کئی کئی مرتبہ گھوم جاتے ہیں اور نجانے کب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا؟


متعلقہ خبریں