کورونا سے متعلق ٹوئٹس ہٹانے کی درخواست پر بھارتی حکومت پر تنقید

فائل فوٹو


بھارتی حکومت کی جانب سے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹویٹر سے ملک میں کورونا وائرس سے متعلق حکومت کے خلاف تنقید پر مبنی ٹوئٹس کو ہٹانے کی درخواست پر شہریوں نے شدید تنقید کی ہے۔

ٹویٹر کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ بھارت میں صارفین کورونا وائرس کی صورتحال سے متعلق کچھ مواد نہیں دیکھ سکتے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق بھارت میں کورونا وائرس میں روز بہ روز اضافہ ہورہا ہے اور بہت سے اسپتالوں میں آکسیجن کی کمی کا سامنا ہے جس کے سبب اموات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

ایک ٹویٹر صارف نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے لیے”آکسیجن کی فراہمی کو یقینی بنانے سے زیادہ ٹویٹس ہٹانا آسان ہے”۔

بھارت میں پیر کے روز تین لاکھ 52 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے اور 2،812 اموات ریکارڈ کی گئیں۔

ٹویٹر نے بھارت کی جانب سے ٹویٹس کو سنسر کرنے کے حوالے سے عالمی حکومتوں کے احکامات سے متعلق لومین نامی ایک ڈیٹا بیس پر انکشاف کیا ہے اس نے بھارت میں کچھ مواد تک صارفین کی رسائی روک دی ہے۔

ٹویٹر نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ اس نے کونسا مواد ہٹا لیا ہے تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق اس میں مغربی بنگال میں ایک سیاستدان کا ایک ٹویٹ بھی شامل ہے جس میں انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کوویڈ اموات کے لیے براہ راست ذمہ دار قرار دیا تھا۔

ان ٹوئٹس میں ایک اداکار کی ٹوئٹ بھی شامل تھی جس میں انہوں نے مودی کو سیاسی ریلیاں منعقد کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی بھارتی قسم خطرناک ترین قرار

ٹویٹر نے کہا کہ جب اس کو بھارت کی جانب سے انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ 2000 کا حوالے سے “درست قانونی درخواست” موصول ہوئی تو اس نے مواد کا جائزہ لیا اور اس نے کچھ مواد تک بھارت میں رسائی روک دی ہے۔

ٹوئٹر کے ترجمان نے ایک ای میل کے ذریعے جاری بیان میں کہا کہ جب ہمیں کوئی قانونی درخواست موصول ہوتی ہے تو ہم ٹوئٹر کے قواعد اور مقامی قانون دونوں کے تحت اس کا جائزہ لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر مواد ٹوئٹر کے قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے تو مواد کو سروس سے ہٹا دیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ کسی خاص دائرہ اختیار میں غیر قانونی ہوتا ہے لیکن ٹوئٹر کے قواعد کی خلاف ورزی نہیں ہے تو ہم صرف بھارت میں موجود مواد تک رسائی کو روک سکتے ہیں۔

ایک ہندوستانی عہدیدار نے بتایا کہ زیربحث مواد گمراہ کن ہے جس سے ملک میں خوف و ہراس پھیل سکتا ہے۔

بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان گوپال اگروال نے بی بی سی کو بتایا کہ “ہم جعلی خبروں کی اجازت نہیں دے سکتے جس سے ملک کو نقصان پہنچے۔”

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جعلی خبروں کے ذریعے ملک میں کورونا بحران کو مزید تقویت دی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا مواد قانون کے مطابق اور اس کے تابع ہونا چاہیے۔

لیکن سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے “سنسرشپ” پر توجہ دینے پر بھارتی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کورونا بحران سے نمٹنے کے بجائے ٹویٹر پر سے مواد ہٹانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔

بھارتی حکومت نے اپنی درخواست میں 23 اپریل کو 21 ٹوئٹس ہٹانے کا ذکر کیا ہے۔ جن لوگوں کی ٹوئٹس ہٹائی گئی ان میں قانون ساز ریو ناتھ ریڈی، ریاست مغربی بنگال کے وزیر مولے گھٹک اور فلمساز اویناش داس شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں